ساتھ ہی ساتھ ان کے خلاف علیحدگی پسند نکسل باغیوں سے تعلقات کی تحقیقات کا بھی آغاز کر دیا گیا ہے۔
دوسری جانب لڑکی کے والد کا کہنا ہے کہ ان کی بیٹی متنازع شہریت قانون کے خلاف متحرک تھیں اور وہ انہیں روکنے کی ہر ممکن کوشش کرتے رہے تاہم وہ ان کی بات نہیں مانتی تھی۔
اُدھر اسدالدین اویسی نے بھی لڑکی کی جانب سے ’پاکستان زندہ باد‘ کے نعرے لگائے جانے کی مذمت کی اور کہا کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔
اس واقعے کے بعد نامعلوم شر پسندوں کی جانب سے امولیا لیونا کے گھر پر حملہ بھی کیا گیا جس سے کوئی جانی نقصان تو نہیں ہوا البتہ ان کے گھر کی کھڑکیاں وغیرہ ٹوٹ گئیں۔