عورت مارچ انتظامیہ کو موصول ہونے والی تصاویر میں یہ پھٹے ہوئے پوسٹر دیکھے جا سکتے ہیں۔
عورت مارچ کے اکاؤنٹ سے جاری کی گئی تصاویر میں پھٹے ہوئے پوسٹرز دیکھے جا سکتے ہیں۔ ٹوئیٹ میں لکھا گیا کہ آج صبح ہم نے بہن چارے کی خوبصورت مثال دیکھی جب سب خواتین نے مل کر یہ پوسٹرز بنائے اور اب انہیں پھاڑ دیا گیا ہے۔
https://twitter.com/AuratMarch/status/1231216498842071040
https://twitter.com/AuratMarch/status/1231216528118308865
ٹوئٹر پر اس اطلاع پر ایک خواتون نے لکھا کہ غنڈہ گردی کی یہ حرکت دیکھ کر انتہائی افسوس ہوا۔
https://twitter.com/M76945129/status/1231220466351853573
ایک اور خاتون نے اس کے پیچھے ’ملّا مافیا‘ کے ہاتھ کی طرف اشارہ کیا۔
https://twitter.com/do_jeeney/status/1231232807088852993
عورت مارچ 8 مارچ 2020 کو منعقد ہونے جا رہا ہے۔ گذشتہ برس بھی عورت مارچ کے بعد اس کے پیغام پر شدید تنقید کی گئی تھی۔ پچھلے چند سالوں کے دوران عورت مارچ نے تیزی سے خواتین کو اپنی جانب راغب کیا ہے۔ ماضی میں اس پر یہ تنقید کی جاتی تھی کہ اس میں صرف متمول طبقے کے افراد ہی شرکت کرتے ہیں لیکن جیسے جیسے یہ تحریک مقبولیت حاصل کر رہی ہے، اس میں متوسط طبقے اور نچلے طبقے کی خواتین کی شرکت بھی بڑی تعداد میں ہونا شروع ہو گئی ہے۔
تاہم، اس کی مقبولیت سے خائف افراد کے لئے یہ اتنا ہی بڑا مسئلہ بھی بن کر سامنے آ رہا ہے۔ گذشتہ برس بھی انتظامیہ میں شامل خواتین کو دھمکی آمیز فون کالز اور ای میلز موصول ہوئی تھیں۔