تحریک عدم اعتماد پر پی پی کی مولانا کو یقین دہانی، نئے وزیراعظم کیلئے ن لیگ کی حمایت کا اعلان

04:55 AM, 22 Feb, 2022

نیا دور
اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ و جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور سابق صدر آصف زرداری کے درمیان ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔

ذرائع کے مطابق ملاقات میں تحریک عدم اعتماد کو کامیاب بنانے کیلئے مختلف آپشنز پر غور کیا گیا جبکہ پی ٹی آئی کے ناراض اراکین کو اعتماد میں لینے پر بھی اتفاق کیا گیا۔

ذرائع نے بتایا کہ ملاقات میں پی ڈی ایم اور پیپلزپارٹی کے درمیان فاصلوں پر گلے شکوے کیے گئے، پیپلزپارٹی اورجے یوآئی کے درمیان تعلق اور روابط کا بھی ذکر کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق ملاقات میں جہانگیر ترین گروپ سے رابطوں پرتفصیلی گفتگو کی گئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آصف علی زرداری نے مولانا فضل الرحمان کو یقین دہانی کرائی کہ عدم اعتماد تحریک پر پیپلزپارٹی پیش پیش رہے گی۔

ذرائع بتاتے ہیں کہ حکومتی اتحادیوں سے ملاقاتوں پر بھی ایک دوسرے کو اعتماد میں لیا گیا، جبکہ ق لیگ اور جہانگیر ترین گروپ کا معاملہ بھی زیربحث رہا۔ اس کے علاوہ ملاقات میں پیپلز پارٹی اور پی ڈی ایم کے لانگ مارچ پر بھی بات چیت کی گئی۔

دوسری جانب پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) پارلیمنٹ میں اکثریت میں ہے اور چاہتے ہیں کہ وہ وزیراعظم کا امیدوار لائیں۔

پشاور میں باچاخان مرکز میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ دیگر اپوزیشن جماعتیں بھی ناراض اراکین سے رابطے کر رہی ہیں اور پیپلز پارٹی بھی ان کے ساتھ رابطے میں ہے اور یہی رابطے ہمیں عدم اعتماد میں کام آئیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ مہم چلارہے ہیں اور امید ہے کہ اسلام آباد پہنچتے ہی عدم اعتماد میں کامیابی ملے، اگر فورسز نیوٹرل ہیں تو کامیابی کے امکانات ہیں، جیتے تو ہماری کامیابی نہ جیتے تو پھر آئیں گے جبکہ اپوزیشن جماعتوں کے درمیان اعتماد کا ماحول بحال کرنا ہوگا۔

پی پی چیئرمین کا کہنا تھاکہ شہباز شریف سے جلد دوسری ملاقات ہوگی جس میں ٹیلی فون کالز سے متعلق معلومات لوں گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم وہ جماعت نہیں جو کسی دوسرے ادارے سے کہے انہیں نکالیں، ملک کو معاشی بحران کا سامنا ہے، اگر اپوزیشن حکومت کےخلاف نہیں نکلی تو عوام ناراض ہوجائیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھاکہ جنوبی وزیرستان کے ایم این اے علی وزیر سندھ کے جیل میں ہیں اور اب ان کے کیسز زیر سماعت ہیں، پیپلز پارٹی کی حکومت میں پارٹی کے ممبران بھی جیل میں قید رہے، کچھ لوگ علی وزیر کی رہائی نہیں چاہتے، ان کےخاندان نے قربانیاں دی ہیں اور ہماری ہمدردیاں ان کے ساتھ ہیں۔

ان کا کہنا تھاکہ ملک مشکل میں ہے اور معاشی بحران ہے، 18 ویں آئینی ترمیم کو بھی خطرات لاحق ہیں۔
مزیدخبریں