اٹلی کے ایک رکن نے جو کہ مقامی سطح پر پارٹی صدارت کا امیدوار بھی تھا، اس نے پارٹی کو قانونی نوٹس بھیج دیا ہے۔ جب کہ وزیر مملکت فرخ حبیب کا کہنا ہے کہ امریکا میں پی ٹی آئی ہر سرگرمی اور عطیات سے متعلق فارا کے تحت حکام کو آگاہ کرتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسی کوئی رقم پی ٹی آئی اکائونٹس میں موصول نہیں ہوئی، رکنیت سازی کارڈز ای میل کے ذریعے ازخود جاری ہوتے ہیں، جب کوئی رکن سازی سبسکرائب کرتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق، پی ٹی آئی کے 70 فیصد سے زائد ارکان نے مبینہ طور پر پارٹی کی سالانہ ممبرشپ فیس اٹلی میں چوری شدہ کریڈٹ کارڈز سے ادا کی ہے۔ پارٹی کے اوورسیز چیپٹر نے اس فراڈ مالی ترسیلات کی تصدیق کے بعد ان ارکان کی رکنیت بلاک کردی ہے لیکن رقوم پارٹی کے اکائونٹس میں ہی ہے اور اسے واپس کرنے سے انکار کردیا ہے۔
دی نیوز کے پاس موجود دستاویزات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ پی ٹی آئی کے 4389 ارکان اٹلی میں رجسٹرڈ ہیں۔ ان میں سے ہر رکن نے مالی سال 2021-22 کے لیے 36 یورو فی کس کے حساب سے ممبرشپ فیس ادا کی ہے۔ جس کی مدد سے 158004 یورو پارٹی فنڈز میں آئے ہیں۔ تاہم، اس مہم کے دوران پارٹی قیادت کو فراڈ کی شکایات موصول ہوئی ہیں جس کی وجہ سے اٹلی میں انٹرا پارٹی الیکشنز معطل ہوگئے تھے۔ جس کے بعد تحقیقات میں تقریباً 7 ماہ کا عرصہ لگا اور پارٹی کے اوورسیز چیپٹر نے 3080 ارکان کو بلاک کردیا جو کہ 70 فیصد بنتا ہے۔
اس ضمن میں پی ٹی آئی، او آئی سی نے 15 جنوری، 2022 کو نوٹیفکیشن جاری کیا ہے اور تصدیق کی ہے کہ متعدد ارکان کو بلاک کردیا گیا ہے اور صرف 1309 ارکان ہی علاقائی انتخابات کے اہل قرار پائے ہیں۔
دی نیوز کے سوالات کے جواب میں پی ٹی آئی کے برطانیہ میں فنانس ڈپارٹمنٹ کے سربراہ نے بتایا ہے کہ کریڈٹ کارڈ سے ہونے والی ادائیگیاں عام طور پر سات روز میں ادائیگی کے لیے منظور ہوتی ہیں۔ لیکن ان دعووں کے برعکس پارٹی نے مبینہ طور پر فراڈ میں ملوث ارکان کی رکنیت سازی بلاک کرنے میں سات ماہ لگائے۔ جواب میں کہا گیا ہے کہ ارکان کو بلاک کرنے کی وجہ یہ تھی کہ مرچنٹ بینک نے ان کے کریڈٹ کارڈز کی ادائیگیاں منظور نہیں کیں۔
حکمران جماعت کے برطانیہ میں فنانس ڈپارٹمنٹ نے پارٹی ورکز کو ادائیگیاں موصول ہونے کے بعد رکنیت نمبرز اور رسیدیں جاری کیں۔ دی نیوز نے 250 کے قریب ارکان کی رسیدیں جمع کی ہیں۔ ان رسیدوں سے تصدیق ہوتی ہے کہ رکنیت سازی کی فیس کریڈٹ کارڈز کے ذریعے کی گئی۔ حیرت انگیز طور پر کئی کیسز میں ایک ہی شخص نے 70 سے زائد ارکان کی فیس ادا کی۔ تاہم، اس پر اعتراض اٹھانے کے بجائے پارٹی کے فنانس ڈپارٹمنٹ نے نہ صرف ادائیگیاں قبول کیں بلکہ انہیں پارٹی کے رکن کوآرڈینیٹر کے نمبرز بھی دیئے۔
اٹلی میں پی ٹی آئی کے سابق سیکرٹری جنرل میاں آفتاب احمد بھی چوری شدہ کریڈٹ کارڈز سے ادائیگی کا مسئلہ اٹھاچکے تھے اور انہوں نے اٹلی میں پاکستانی ایمبسی میں بھی پارٹی قیادت کو آگاہ کیا تھا۔ لیکن انہیں پارٹی کے او آئی سی چیپٹر کے سیکرٹری نے خاموش رہنے کا کہا۔ ان کے مطابق اگر یورپی حکومتوں نے اس معاملے کی تحقیقات شروع کیں تو نہ صرف یہ پارٹی کے لیے باعث ندامت ہوگی بلکہ پورے پاکستان کی بھی بدنامی ہوگی۔