تمام گھر مسمار،کھانے پینے کے بندوبست کے بغیر 15 ہزار متاثرہ خاندانوں کو ضلع خیبر واپس بھیجنے کا فیصلہ

02:57 PM, 22 Feb, 2022

عبداللہ مومند
فاٹا کی ترقی کے لئے قائم کی گئی قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے پاک فوج کے حکام نے کہا کہ ضلع خیبر میں امن وامان قائم ہوگیا ہے اور اب 15 ہزار متاثرہ خاندانوں کو واپس اپنے گھروں کو بھیجا جائے گا۔

پاک فوج کے حکام کے مطابق کل 15 ہزار خاندان ہے جو لاکھ سے زیادہ لوگوں پر مشتمل ہے۔

پاک فوج کے حکام نے مزید کہا کہ امن و امان قائم ہونے کے بعد پندرہ ہزار خاندانوں کو واپس خیبر بھیج رہے ہیں لیکن وہاں پر تقریبا تمام گھر مسمار ہیں اور لوگوں کو کھانے پینے کی چیزیں فراہم کرنے کے لئے کوئی طریقہ کار نہیں کیونکہ فنڈز نہیں ہیں۔

فوجی حکام نے مزید کہا کہ ساری فیملیز کا ڈیٹا اکٹھا کیا اب سیکیورٹی چیک کررہے ہیں اور مارچ سے ستمبر تک خیبر میں متاثرین کو واپس بحال کرنے کا عمل مکمل ہوجائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ فوج کے پاس اپنے کوئی فنڈز نہیں ہے اور ضلعی انتظامیہ سمیت کچھ این جی اوز پاک فوج کو دوبارہ آباد کاری میں معاونت فراہم کررہی ہے۔

سابق فاٹا کی تعمیر وترقی پر بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ این ایف سی کے تحت میٹنگ بلا رہا ہوں اور این ایف سی میں تین فیصد حصہ سابقہ فاٹا کو دینے پر بات کریں گے لیکن  صوبے این ایف سی میں تین فیصد قبائلی اضلاع کو دینے پر تیار نہیں ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ کے مطابق فاٹا کے تعمیر و ترقی کا مسئلہ میں ایمرجنسی بنیادوں پر دیکھ رہا ہو اور سابقہ فاٹا کی تعمیر و ترقی کے لئے ہر حال میں کوشش کرونگا کہ یہ علاقے ترقی کریں ۔ خیبر پختونخوا کے صوبائی وزیر خزانہ تیمور جھگڑا نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سابقہ فاٹا کو این ایف سی میں تین فیصد حصہ دینے کے لئے قومی اتفاق رائے ہونا چاہیے اور جب تک قومی اتفاق رائے پیدا نہیں ہوگی یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا۔

کمیٹی ممبران عائشہ غوث پاشا نے صوبائی وزیر خزانہ سے پوچھا کہ فاٹا کو گزشتہ چار سال میں کتنے پیسے ملے کہاں خرچ ہوئے کس ادرے کو ملے اور یہ میں اس لئے پوچھ رہی ہوں کو زمین پر کچھ نظر نہیں آرہا۔ صوبائی وزیر خزانہ نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ بجٹ کی پوری کتاب شائع ہوچکی ہے اور اس میں تمام تفصیلات موجود ہے۔
مزیدخبریں