امریکی محکمہ خارجہ نےپاکستان میں نئی اتحادی حکومت کی تشکیل سے قبل تبصرے سے انکار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ نئی حکومت کی تشکیل کسی بھی ملک کا اندرونی فیصلہ ہوتا ہے۔ پاکستان پر زور بھی دیا کہ وہ آزادی اظہار کا احترام کرتے ہوئے ایکس سمیت سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو بحال کرے۔
واشنگٹن میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھو ملر نے کہا کہ پاکستان میں اتحادی حکومت بنائے جانے پرتبصرہ نہیں کروں گا۔ اتحادی حکومت کا قیام پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے۔ پاکستان میں اظہار رائے کی آزادی کا احترام ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت بننےسے پہلےاس پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتے۔ کسی بھی ملک میں سیاسی اتحاد اس ملک کا اپنا فیصلہ ہوتا ہے۔ بے ضابطگیوں کے کسی بھی دعوے کی تحقیقات دیکھنا چاہتے ہیں۔
ترجمان میتھیو ملر نے پاکستان میں انٹرنیٹ اورسوشل میڈیا کو جزوی یا مکمل طور پر بند کرنے اور آزادی اظہار کو محدود کرنے پر تشویش ہے۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان سے کہتے ہیں کہ آزادی اظہار کا احترام کیا جائے اور ٹوئٹر سمیت سوشل میڈیا کے تمام پلیٹ فارمز کو بحال کیا جائے۔ پاکستانی حکام سے رابطوں میں آزادی اظہار کے بنیادی حق کی اہمیت کو اجاگر کرتے رہیں گے۔
صحافی کے سوال پر ترجمان نے تصدیق کی کہ اس معاملے پر امریکہ نے پاکستان سے بات کی ہے۔
پاکستان میں ہفتہ کی رات کو ایک سینیئر سرکاری عہدیدار کی جانب سے 8 فروری کو ہونے والے انتخابات میں ووٹوں میں ہیرا پھیری کا اعتراف کیے جانے کے بعد ایکس سروس متاثر ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں حالیہ عام انتخابات کے بعد پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی نے منگل 20 فروی کی رات حکومت سازی کے لیے اتحاد پر اتفاق کیا اور شہباز شریف وزیراعظم جبکہ آصف زرداری صدر مملکت کے مشترکہ امیدوار ہوں گے۔
دونوں سیاسی جماعتوں کے قائدین کی ملاقات کے دوران حکومت سازی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا اور اس دوران اقتدار کا فارمولا طے کر لیاگیا۔ آصف علی زرداری کو صدر مملکت بنانے اور وزیر اعظم کا منصب شہباز شریف کو دینے پر اتفاق کیا گیا۔ سپیکر قومی اسمبلی مسلم لیگ ن اور سینیٹ کی چیئرمین شپ پیپلز پارٹی کو دینے کا فیصلہ ہوا۔
پاکستان پیپلز پارٹی وفاقی کابینہ کا حصہ نہیں بنے گی۔ مذاکرات میں ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی پیپلز پارٹی اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مسلم لیگ ن، گورنر پنجاب اور خیبرپختونخوا پیپلز پارٹی، گورنر سندھ اور بلوچستان مسلم لیگ ن کا لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق مرکز کی طرز پر بلوچستان میں اتحادی مخلوط حکومت کا حصہ ہوں گے۔مسلم لیگ ن وزیر اعلیٰ بلوچستان کا عہدہ پیپلز پارٹی کو دینے پر رضا مند ہو گئی۔ بی اے پی بھی اتحاد کا حصہ ہوگی۔سپیکر بلوچستان بی اے پی سے ہو گا۔