مبینہ انتخابی دھاندلی؛ 13 کامیاب ایم این ایز  کو ہم نے ہروایا، سابق کمشنر لیاقت چٹھہ کا بیان

لیاقت علی چٹھہ کا کہنا تھاکہ جو امیدوار 50 سے 70 ہزار کی لیڈ سے جیت رہے تھے انہیں ہروایا۔ ہم نے پاکستان کے ساتھ دھوکہ کیا۔ چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس پاکستان بھی اس کے ذمہ دار ہیں۔انہیں بھی اپنے عہدوں سے استعفیٰ دینا چاہیے۔

03:26 PM, 22 Feb, 2024

نیا دور

سابق کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ نے عام انتخابات میں سنگین بے ضابطگیوں کے الزامات پر الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی ) کی تحقیقاتی کمیٹی کو اپنا بیان ریکارڈ کرا دیا۔

سابق کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ نے چند روز قبل الیکشن میں سنگین بے ضابطگیوں کے الزامات عائد کرتے ہوئے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔

لیاقت علی چٹھہ کا کہنا تھا کہ ہم نے انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کروائی۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ راولپنڈی ڈویژن کے 13 ایم این ایز جو جیتے تھے انہیں ہم نے ہروایا ہے۔ جو امیدوار 50 سے 70 ہزار کی لیڈ سے جیت رہے تھے انہیں ہروایا۔ ہم نے پاکستان کے ساتھ دھوکہ کیا۔ چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس پاکستان بھی اس کے ذمہ دار ہیں۔انہیں بھی اپنے عہدوں سے استعفیٰ دینا چاہیے۔

ترجمان الیکشن کمیشن اور چیف جسٹس پاکستان نے سابق کمشنر راولپنڈی کے الزامات کی سختی سے تردید کر دی تھی۔

الیکشن کمیشن نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دی تھی اور اس حوالے سے راولپنڈی، اٹک، جہلم اور چکوال کے ڈی سیز کے بیانات بھی ریکارڈ کیے گئے تھے۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

ذرائع کا بتانا ہے کہ الیکشن کمیشن کی تحقیقاتی کمیٹی نے سابق کمشنر راولپنڈی ڈویژن کو بیان دینے کیلئے گزشتہ روز نوٹس بھیجا تھا۔

ذرائع کے مطابق سابق کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ نے الیکشن کمیشن کی کمیٹی کے سامنے بیان ریکارڈ کرا دیا ہے۔

واضح رہے کہ عام انتخابات 2024 میں مبینہ دھاندلی کے الزامات کے بعد 17فروری کو کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے۔

لیاقت چٹھہ کا کہنا تھا کہ مجھے کچھ عرصہ پہلے الیکشن ڈیوٹی پر لگایا گیا تھا لیکن میں اپنی ذمہ داری پر شرمندہ ہوں اور میں نے جو جرم کیا ہے اس پر مجھے سزائے موت دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ میرے سامنے پرائیڈنگ افسران رو رہے تھے۔ میں اس حوالے سے اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کرتا ہوں۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ صبح کی نماز کے بعد میں نے خود کشی کی کوشش کی ہے۔ لیکن میں نے سوچا اپنا مقدمہ اپنی عوام کے سامنے رکھنا تھا۔ میں نہیں چاہتا کہ 1971 کا واقعہ دوبارہ ہو اس لئے میں اپنے ضمیر کا بوجھ خود اتار رہا ہوں۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ راولپنڈی ڈویژن کے 13 ایم این ایز جو جیتے تھے انہیں ہم نے ہروایا ہے۔

اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ 70،70 ہزار کی لیڈ کو ہم نے شکست میں بدلا۔ میں نے جو اس ملک کے پیٹ میں چھرا گھونپا ہے وہ مجھے سونا نہیں دیتا۔میں سکون کی موت مرنا چاہتا ہوں۔ مجھے ظلم کی سزا ملنی چاہیے۔ باقیوں کو بھی ملنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ میں اپنے ریٹرننگ افسران سے معافی مانگتا ہوں۔

مزیدخبریں