واضح رہے کہ گذشتہ روز ڈی ایس پی سیہون، بشیر کونہارو نے لاڑکانہ کے دارالامان میں لڑکی سلمی بروہی کا بیان ریکارڈ کر کے رپورٹ اعلیٰ حکام کے حوالے کی تھی جس کے بعد واقعے کا مقدمہ درج کرنے کے احکامات ملے اور پولیس نے مقدمہ درج کیا۔
خیال رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے سیہون میں تعینات جوڈیشل مجسٹریٹ کی جانب سے مبینہ طور پر شکایت گزار خاتون کا ریپ کرنے پر انہیں معطل کر دیا تھا۔ سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس احمد علی ایم شیخ نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر جوڈیشل مجسٹریٹ کو معطل کر کے فوری طور پر ہائیکورٹ رپورٹ کرنے کی ہدایت کی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق گھر چھوڑ کر پسند کی شادی کے خواہشمند جوڑے کو پولیس نے 13 جنوری کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا تھا۔ انہوں نے بتایا تھا کہ سیہون پولیس میں شکایت درج کرانے والی لڑکی کو مجسٹریٹ نے اپنے چیمبر میں بلا کر وہاں موجود تمام سٹاف اور خواتین پولیس اہلکاروں کو باہر جانے کا کہا اور پھر لڑکی کا ریپ کیا۔
ذرائع کے مطابق لڑکی کو طبی جانچ کے لیے سیہون میں سید عبداللہ شاہ انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز لایا گیا تھا۔ خاتون کی ابتدائی طبی رپورٹ سیہون پولیس کو موصول ہوئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ خاتون کے جسم پر کسی تشدد یا خراش کا نشان موجود نہیں تھا تاہم کیمیکل معائنہ کے بعد ہی زیادتی کی تصدیق ہو سکے گی۔
سیہون پولیس کو موصول طبی رپورٹ میں کہا گیا کہ 18 سالہ لڑکی کے جسم پر کسی تشدد یا خراش کا کوئی نشانہ نہیں ملا۔ لڑکی کنواری نہیں تھی تاہم طبی معائنے میں یہ تصدیق نہیں ہو سکی کہ لڑکی کو ریپ کیا گیا یا نہیں۔ اس ضمن میں مزید بتایا گیا کہ کراچی میں کیمیکل معائنہ کے بعد ہی اس امر کی تصدیق ہوسکے گی۔