وزیر اعظم عمران خان نے جسٹس ریٹائرڈ شیخ عظمت سعید کو براڈشیٹ انکوائری کمیٹی کا سربراہ مقرر کیا تھا۔ مسلم لیگ(ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے اپنے بیان میں کہا کہ جن سے تحقیقات ہونی چاہیے، انہی سے تحقیقات کرانا انصاف کا قتل ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران صاحب ہمت کرکے قوم کو سیدھا بتائیں کہ آپ کو این آر او چاہیے، نیب کے سابق ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سے ہی تحقیقات کرانا براڈ شیٹ سے بڑا فراڈ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جسٹس(ر) عظمت سعید متنازع شخصیت اور معاہدہ کرنے والوں میں شامل تھے، بدنام زمانہ براڈ شیٹ کے ساتھ نیب کے معاہدے پر دستخط کے وقت شیخ عظمت سعید ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب اور سینیئر قانونی عہدے پر فائز تھے۔
مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ عمران صاحب نے ثابت کردیا کہ سلیکٹڈ وزیراعظم کے نیچے کوئی بھی شفاف، آزادانہ اور منصفانہ تحقیقات نہیں ہو سکتی اور یہ تقرر دراصل عمران صاحب اور ان کی حکومت کی بدنیتی ہے۔
مسلم لیگ(ن) کے جاوید لطیف نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ براڈشیٹ سے جب معاہدہ کیا گیا تو ان کے پاس اس کام کا کوئی تجربہ نہیں تھا اور اس طرح کے کاموں میں ان کی کمپنی کام نہیں کر سکی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم دال میں کالے کی بات کررہے ہیں تو جو شیخ عظمت سعید کا جو بحیثیت چیئرمین تقررکی گیا ہے تو وہ شوکت خانم کے بورڈ آف گورنرز کے بھی رکن ہیں، اس کے علاوہ نواز شریف کا پاناما کیس کا فیصلہ دینے والے جج بھی یہ ہیں۔
ادھر پاکستان پیپلز پارٹی نے بھی تحقیقاتی کمیٹی کی تشکیل کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ براڈشیٹ معاملے کی تحقیقات عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ کمیٹی سربراہ کی تعیناتی سے حکومت کی بددیانتی سامنے آ چکی ہے اور جسٹس(ر) شیخ عظمت سعید کو سربراہ بنانے کا مقصد تمام ملبہ اپوزیشن اور سابقی حکومتوں پر گرانا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شیخ عظمت سعید نیب کے پراسیکیوٹر رہ چکے ہیں جبکہ شوکت خانم کے بورڈ آف گورنرز کے رکن بھی ہیں۔
نیر بخاری نے کہا کہ براڈشیٹ انتہائی اہم معاملہ ہے، پیپلزپارٹی تحقیقاتی کمیٹی پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتی ہے اور شفاف طریقے سے معاملے کی تحقیقات چاہتی ہے۔