جنرل اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے پاکستانی سفیر منیراکرم نے کہا کہ امن و استحکام اقوام متحدہ کے بنیادی فرائض میں بدستور شامل رہنا چاہیں۔ ہم سلامتی کونسل اور سیکریٹری جنرل پر زور دیتے ہیں کہ وہ مسئلہ کشمیر کا فوری اور پرامن حل نکالنے اور کشمیریوں کے خلاف بھارت کی دہشت گردی روکنے کے لیے اپنے اختیارات کا استعمال کریں۔
انہوں نے کہا کہ اگر سلامتی کونسل کچھ نہیں کر رہی تو اقوام متحدہ اور سیکریٹری جنرل آرٹیکل 99 کی طرح اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت حاصل اختیارات کا مکمل استعمال کرتے ہوئے جنرل اسمبلی میں کارروائی کر کے امن اور سلامتی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے بہت کچھ کر سکتے ہیں۔
ڈان نیوز کے مطابق پاکستانی سفیر نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں بنیادی خطرہ جموں و کشمیر کے تنازعے سے لاحق ہے اور بھارت کی طرف سے مسلم اکثریتی جموںوکشمیر کو ہندو اکثریتی علاقے میں تبدیل کرنے کی کوشش سلامتی کونسل کی قراردادوں کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان قراردادوں میں اقوام متحدہ کی زیر نگرانی رائے شماری کے ذریعے کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دینے کا وعدہ کیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے 5 اگست 2019 میں مقبوضہ جموں و کشمیر کو آئین کے آرٹکل 370 کے تحت حاصل خصوصی حیثیت ختم کردیا۔
بھارتی حکومت کے اس اقدام کے باعث بھارت کی دیگر ریاستوں میں لوگوں کو کشمیر میں جائیداد بنانے اور مستقل شہریت حاصل کرنے کا حق حاصل ہوگا۔
دوسری جانب کشمیریوں، بین الاقوامی اداروں اور بھارتی ہندو قوم پرست حکومت کے ناقدین کا خیال ہے کہ یہ فیسلہ خطے میں مسلمانوں کی اکثریت ہندووں میں بدلنے کی ایک کوشش ہے۔