مقدمہ کی سماعت انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ہوئی اور اس موقع پر مرکزی ملزم راؤ نوار سمیت دیگر ملزمان پیش ہوئے۔
جیو نیوز کے پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ میں بات کرتے ہوئے میزبان شاہ زیب خانزادہ نے بتایا کہ ڈھائی سال ہوگئے، نقیب اللہ کیس میں کوئی ٹھوس پیش رفت نہیں ہوئی۔ اور اب اس مقدمے کے دو اہم گواہ بھی اپنے بیان سے پیچھے ہٹ گئے ہیں، دونوں گواہ پولیس اہلکار ہیں جن کا کہنا ہے کہ انہوں نے دباؤ میں بیان دیا تھا۔
شاہ زیب خانزادہ نے بتایا کہ کراچی کی انسداد دہشتگردی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی تو راؤ انوار سمیت دیگر ملزمان کو پیش کیا گیا، سماعت کے دوران دو اہم گواہ پولیس اہلکار شہزادہ جہانگیر اور رانا آصف نے بیان دیا کہ سابق ایس ایس پی راؤ انوار کے خلاف بیان زبردستی لیا گیا تھا۔
رانا آصف نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے علم میں یہ واقعہ ہی نہیں ہے جبکہ شہزادہ جہانگیر نے کہا کہ مجھ سے زبردستی بیان لیا گیا تھا۔ میرے سابقہ بیان میں کوئی صداقت نہیں ہے، اس کے بعد عدالت نے آئندہ سماعت پر دیگر گواہوں کو طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 28 جولائی تک ملتوی کر دی۔
شاہ زیب خانزادہ نے بتایا کہ نقیب اللہ کیس میں گواہ اب انکار کر رہے ہیں کہ وہ اس معاملے سے متعلق جانتے ہی نہیں، جبکہ مدعی کے وکیل کا کہنا ہے کہ گواہوں نے سابق ایس ایس پی راؤ انوار کے دباؤ میں آکر بیان تبدیل کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نقیب اللہ قتل کو ڈھائی سال کا عرصہ گزر چکا ہے، اب بھی ٹرائل جاری ہے۔ ڈھائی سال پہلے نقیب اللہ کی پولیس مقابلے میں موت ہوئی، بعد میں پولیس نے اپنی رپورٹ میں مقابلے کو جعلی قرار دے کر نقیب اللہ کی موت کو قتل قرار دیا اور پھر جنوری 2019 میں عدالت نے بھی نقیب اللہ کو بے گناہ قرار دیا مگر راؤ انوار کے خلاف کچھ بھی نہیں ہوا۔
یاد رہے کہ 13 جنوری 2018 کو ملیر کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے نوجوان نقیب اللہ محسود کو دیگر 3 افراد کے ہمراہ دہشت گرد قرار دے کر مقابلے میں مار دیا تھا۔