عدالت نے کہا ہے کہ مونسی الہٰی کے خلاف منی لانڈرنگ کے 2 مقدمات درج ہیں۔ مونسی الہٰی اربوں روپے غیر قانونی طریقے سے باہر لے کر گئے۔ اینٹی کرپشن سرکل پنجاب میں بھی مونس الہٰی کے خلاف مقدمہ درج ہے۔
ان کے ملک سے فرار ہونے کے باعث انھیں اشتہاری قرار دیا گیا۔
مونس الہٰی سمیت دیگر 3 ملزمان کیخلاف چالان عدالت میں جمع کر دیا گیا، عدالت نے مونس الہٰی کی ٹریول ہسٹری، بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات طلب کر لیں۔
عدالت نے مونس الٰہی کا شناختی کارڈ، پاسپورٹ، بینک اکاؤنٹ، تمام جائیداد کے منجمد ہونے کی کارروائی شروع کر دی ہے جب کہ پاسپورٹ، شناختی کارڈ اور رہائش گاہ کا درست ایڈریس بھی طلب کر لیا ہے۔
واضح رہے کہ پاناما سکینڈل میں چوہدری پرویز الہٰی اور مونس الہٰی کی کمپنیوں کا بھی انکشاف ہوا جس کے بعد ایف آئی اے کی جانب سے مونس الہٰی اور پرویز الہٰی اور دیگر کے خلاف فراڈ، منی لانڈرنگ اور کرپشن کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔
چوہدری پرویز الہٰی اور چوہدری مونس الہٰی نے پانچ پاناما کمپنیوں میں مبینہ طور پر اربوں روپے چھپائے اور چوہدری پرویز نے مبینہ منی لانڈرنگ کے ذریعے پاناما میں کمپنیاں خریدیں۔ پاکستان سے پیسہ غیر قانونی طور پر بیرون ملک منتقل ہونے کے شواہد بھی موصول ہوگئے۔
ایف آئی آر کے متن میں بتایا گیا کہ مونس الہی نے 2004 سے لے کر 2023 تک قومی اور پنجاب اسمبلی کے ممبر کی حیثیت میں اپنے فرنٹ مین جبران خان کے ذریعے کرپشن کی۔ مونس الہی نے کرپشن اور منی لانڈرنگ اپنے والد پرویز الہی کی معاونت سے کی۔ پرویز الہی گزشتہ 20 سال سے پنجاب اور قومی اسمبلی میں اہم عہدوں پر تعینات رہے ہیں۔ مونس الہٰی نے کرپشن اور رشوت ستانی سے کمائی گئی رقم کی لانڈرنگ کی۔مونس الہٰی نے مختلف آف شور /شیل کمپنیز کے ذریعے منی لانڈرنگ کی رقوم بیرون ملک منتقل کیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مونس الہٰی تحقیقات کے خوف سے پہلے ہی ملک سے فرار ہے۔ ایف آئی اے نے آئندہ مونس الہٰی کے خلاف ریڈ نوٹس جاری کروانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ مونس الہیٰ کے خلاف مزید تحقیقات جاری رہیں گی۔
اس کے علاوہ لاہور نیب کی جانب سے سابق وزیراعلی پنجاب چوہدری پرویز الہی، سابق صوبائی وزیر علی افضل ساہی اور مونس الہی کے خلاف گجرات اور منڈی بہاؤالدین میں تعمیراتی ٹھیکوں کی مد میں 1 ارب 25 کروڑ کی کرپشن کی باقاعدہ تحقیقات جاری ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزمان کے خلاف مجموعی طور پر 226 ٹھیکوں میں مختلف فرنٹ مینز کے ذریعے سوا ارب کی کرپشن اور کک بیکس وصول کرنے کا الزام ہے۔ رشوت وصولی کیلئے وزیراعلی پنجاب کے سابق پرنسپل سیکرٹری محمد خان بھٹی کی نگرانی میں پورا گروہ سرگرم رہا۔
اس سے قبل سپین میں پرویز الٰہی اور ان کے بیٹے مونس الٰہی کی ناجائز اور بے نامی جائیدادوں کی تفصیلات بھی سامنے آئی تھیں۔
ذرائع کے مطابق ذرائع کے مطابق نیب لاہور نے پرویز الٰہی خاندان کےخلاف کرپشن، لوٹ مار اور ناجائز طریقے سے بنائی گئی جائیدادوں کی تحقیقات کرتے ہوئے سپن حکام کو خط لکھا تھا جس کا جواب موصول ہوا تھا جس کے مطابق چوہدری پرویز الٰہی کےبیٹے مونس الٰہی نے حالیہ دنوں سپین میں 40 کروڑ کی جائیدادیں اور اس کے علاوہ دیگر اثاثہ جات بنائے ہیں جن میں تین پارکنگ پلازے اور ایک سٹوریج ہال بھی شامل ہے۔بارسلونا میں بارسیلو نامی ہوٹل بھی چوہدری پرویز الہٰی مونس الہٰی کی ملکیت ہے جبکہ ایک اور ملٹی سٹوری پلازہ بھی چوہدری پرویز الٰہی فیملی کا بتایا جاتا ہے جس کا کیئرٹیکر ثاقب طاہر نامی شخص کو مقرر کر رکھا ہے۔ چوہدری پرویز الٰہی خاندان کیناری جزیروں پر بھی مختلف پرانی تعمیر شدہ عمارتوں، پلازوں اور پھلوں کے باغوں کا مالک ہے۔
سپین حکام کی طرف سے نیب کو یہ بھی بتایا گیا ہے کہ چوہدری مونس الٰہی کے پاس سپین کا رہائشی پرمٹ ہے جس کی بنیاد پر ساری سرمایہ کاری کی جاتی ہے۔ بارسلونا میں 23 سی ڈی جوزف پلازہ اور دی ڈائیگونل مار کمرشل سنٹر کے سامنے موجود اپارٹمنٹس بھی اسی خاندان کی ملکیت ہیں اور دسمبر 2022 سےمونس الٰہی انہی دو اپارٹمنٹس پر رہ رہا ہے.
خبر کے مطابق مونس الٰہی نے حالیہ دنوں میں بینک لیز پر 250 ٹیکسی گاڑیاں لے کر بارسلونا میں ٹیکسی سروس بھی شروع کی ہے۔ ثاقب طاہر اور چوہدری امتیاز لوران سپین میں چوہدری پرویز الٰہی فیملی کے فرنٹ مین بتائے جاتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ان کا ایک فرنٹ مین نواز بھٹی جو کہ محکمہ صحت پنجاب میں نائب قاصد ہے، رحیم یار خان شوگر ملز میں کروڑوں کا شئیر ہولڈر نکلا۔ نواز بھٹی اور ایک بیروزگار طالب علم مظہر عباس کے نام پر رحیم یار خان شوگر ملزم کے 48 کروڑ کے شیئرز سامنے آئے ہیں۔بعدازاں ان شیئرز کو چوہدری مونس الٰہی کے نام پر منتقل کیا گیا۔
اس کے علاوہ رحیم یار شوگر ملزم کے 26 کروڑ کے شیئرز دو ڈمی کمپنیوں می کیپیٹل اور 31 اسٹیٹ کے نام پر منتقل کیا گیا۔ یہ دونوں ڈمی کمپنیاں بھی چوہدری پرویز الٰہی فیملی کی ملکیت بتائی جاتی ہیں۔
نئے شواہد سامنے آنے پر نیب نے تحقیقات کا دائرہ کار وسیع کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ اینٹی کرپشن پنجاب بھی چوہدری پرویز الہٰی کے متعلق ایک ویسٹ مینجمنٹ کمپنی سے بارہ کروڑ روپے رشوت لینے کے واقعہ کی تحقیقات کررہی ہے۔