لاہور میں مریم نواز نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ نوازشریف کو دل کا عارضہ 20سال پرانا ہے، نوازشریف کو 3 ہارٹ اٹیک ہو چکے ہیں، تیسرا ہارٹ اٹیک نوازشریف کو اڈیالہ جیل میں ہوا، اڈیالہ میں نواز شریف کو ہارٹ اٹیک سے لاعلم رکھا گیا، جیل سپرنٹنڈنٹ کے کمرے میں بلا کر کہا گیا نوازشریف کی طبیعت خراب ہے، نواز شریف نے مجھے اڈیالہ چھوڑ کر اسپتال جانے سے انکار کر دیا، کارڈیالوجسٹس پر گھبراہٹ طاری تھی۔ نوازشریف کے ذاتی معالج کو ایمرجنسی میں لاہور سے بلوایا گیا، ان کے ذاتی معالج کو بھی کچھ نہیں بتایا گیا۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ نواز شریف کا علاج پاکستان میں ہو سکتا ہے لیکن ڈاکٹرز دباوَ میں ہیں، ڈاکٹرز کے مطابق نواز شریف کا کیس پیچیدہ اور ہائی رسک ہے، نوازشریف کے دل میں 7 اسٹنٹ ہیں، ان کو ایک اور بائی پاس کی ضرورت ہے، اسپتال لے جا کر نواز شریف کے چھوٹے چھوٹے ٹیسٹ کیے جاتے ہیں، نوازشریف کو کچھ ہوا تو ذمہ داری سب پر ہوگی۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ دل کا مریض ہونے کے باوجود نواز شریف کو ضمانت نہیں دی گئی، کیوں عدلیہ کا دروازہ باربار کھٹکھٹانے کے باوجود ریلیف نہیں مل رہا، نوازشریف سے ملاقاتوں پر پابندی لگا دی گئی ہے، خاندان کے 5 افراد کے علاوہ کسی کو ملنے کی اجازت نہیں، ملاقاتیں ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کی موجودگی میں ہوتی ہیں، جیل میں ہر بات سنی جا رہی ہے، ہماری باتیں سننے کے لیے ایک شخص کی ڈیوٹی لگائی گئی۔ شرم آنی چاہیے قیدیوں کے بھی کچھ حقوق ہوتے ہیں، کون سے مہذب معاشرے میں باپ بیٹی کی باتیں سنی جاتی ہیں۔
رہنما مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ جعلی وزیر اعظم چھوٹا آدمی ہے، نالائق اعظم کو سمجھا چاہیے وہ شکست کھا گیا ہے، یہ آج بھی نوازشریف کی طاقت سے ڈر رہے ہیں۔ نوازشریف پر کوئی کرپشن ثابت نہیں ہوئی، نواز شریف کہتے ہیں کہ انہیں ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگانے کی سزا دی جا رہی ہے۔ نا تو یہ مصر ہے اور نا ہم نواز شریف کو محمد مرسی بننے دیں گے۔