بچے کے شور مچانے پر وہ بھائیوں کے ساتھ پہنچے تو انہوں نے مذکورہ منظر دیکھا۔ ایف آئی آر کے مطابق یہ واقعہ مارچ کے مہینے میں پیش آیا ہے جبکہ متاثرہ بچے کے والد نے ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ایف آئی آر درج کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔ والد کی جانب سے دیئے گئے بیان کے مطابق یہ ایف آئی آر ویڈیو وائرل ہونے کے بعد غم و غصے کی حالت میں درج کرائی گئی ہے۔ ایف آئی آر تعزیرات پاکستان کی دفعہ 377 کے تحت درج کی گئی ہے جس میں موشن پکچر آر ڈیننس 1979 کی شقات کا بھی اطلاق کیا گیا ہے۔
گذشتہ دنوں مدرسے کے آئمہ کے ہاتھوں بچوں کی زیادتی کی وائرل ویڈیوز کے کئی واقعات سامنے آئے:
بدنام زمانہ کیس میں لاہور کے مدرسے میں مفتی عزیز الرحمان کے یاتھوں لڑکے کے ریپ کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی۔ مدرسےمیں طالبعلم سے زیادتی کرنے والے مفتی عزیز الرحمان نے اعتراف جرم کرلیا اور انکشاف کیا کہ ویڈیو میری ہی ہے جو چھپ کر بنائی گئی۔
مطابق لاہور کے مدرسے میں طالبعلم سے زیادتی کیس میں گرفتار مفتی عزیز الرحمان نے اعتراف جرم کرلیا۔ دورانِ تفتیش مفتی نے انکشاف کیا کہ ویڈیو میری ہی ہے جو صابر شاہ نے چھپ کربنائی، طالبعلم صابر کو پاس کرنے کا جھانسہ دیکر اپنی ہوس کانشانہ بنایا۔
اس کے بعد مفتی عبدالقوی کی بھی ایک مبینہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے۔