ذرائع کے مطابق جمعہ کے روز سینئر اخبار نویسوں اور اینکرز سمیت میڈیا نمائندوں کے ساتھ ملاقات سے قبل وزیراعظم کی اعلیٰ عسکری حکام سے اہم ہنگامی ملاقات ہوئی جس میں وزیراعظم کو ایڈوائس دی گئی کہ کرونا وائرس سے آنے والے دنوں میں جنم لینے والی متوقع صورتحال کے پیش نظر شہروں کو لاک ڈاؤن کرنے کے فیصلے پر عمل درآمد کے لئے فوج کی مدد طلب کی جائے۔
تاہم، ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان ذہنی طور پر اس کے لئے تیار نہیں ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں قائم سول سیٹ اپ کو اندیشہ لاحق ہے کہ بعد ازاں کسی مرحلے پر ایسا نہ ہو کہ ملک کا مکمل کنٹرول غیر معینہ عرصے کے لئے فوج اپنے ہاتھ میں ہی لے لے۔ وزیراعظم عمران خان نے کرونا وائرس کے حالیہ قومی بحران پر افہام و تفہیم، قومی ہم آہنگی اور ملی یکجہتی کے لئے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو حال ہی میں اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ رابطے کی جو ذمہ داری سونپی تھی، اس کو اولین ترجیح بنا لیا ہے اور تمام اہم سیاسی قوتوں کے ساتھ رابطے تیز کرنے کی ہدایات جاری کرتے ہوئے خواہش ظاہر کی ہے کہ تمام بڑی سیاسی پارٹیوں کو اعتماد میں لینے کی غرض سے جلد سے جلد ایک قومی کل جماعتی کانفرنس منعقد کی جائے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان مقتدر حلقوں کی اس ایڈوائس پر اپوزیشن سمیت ملک کی تمام اہم سیاسی قوتوں کو اعتماد میں لینا چاہتے ہیں تاکہ کل اگر کوئی غیر آئینی اقدام ہو جاتا ہے تو الزام یا ذمہ داری اکیلے ان (وزیراعظم عمران خان) پر نہ آئے۔ ادھر سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی اور سب سے بڑی اپوزیشن جماعت مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اسلام آباد میں اہم خفیہ سرگرمیوں میں مصروف رہی ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ مریم نواز جو اس وقت پاکستان میں اپنی جماعت کی عملاً قیادت کر رہی ہیں۔ 12 مارچ کو اچانک اسلام آباد پہنچ جانے کے بعد اپنے سمدھی چوہدری منیر کی رہائش گاہ پر قیام پذیر رہی ہیں اور وفاقی دارالحکومت میں اپنے ہفتہ بھر کے خاموش قیام کے دوران خفیہ ملاقاتیں کرتی رہی ہیں، جن میں شاہد خاقان عباسی اور سیکرٹری جنرل احسن اقبال سمیت پارٹی کے چند مرکزی رہنماؤں کے علاوہ بعض دیگر اہم شخصیات کے ساتھ ملاقاتیں شامل ہیں۔ حکومتی و دیگر خفیہ ایجنسیاں مریم نواز کی اسلام آباد کی خاموش سرگرمیوں اور مبینہ خفیہ ملاقاتوں کی ٹوہ میں لگی ہوئی ہیں۔