اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللّٰہ نے نوٹسز کے خلاف ابصار عالم کی درخواست پر سماعت کی۔
چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے نوٹس معطل کرتے ہوئے تفتیشی افسر کو تمام دستیاب مواد سمیت 7 اپریل کوعدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کردی۔
قبل ازیں ابصار عالم نے اپنی رٹ پٹیشن میں وفاق کو بذریعہ سیکرٹری داخلہ، ڈی جی ایف آئی اے، ڈپٹی ڈائریکٹر سائبر کرائمز رپورٹنگ سنٹر اور انسپکٹر مظہر شاہ کو فریق بنا تے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ ایف آئی اے نے انہیں شکایت کی کاپی فراہم کیے بغیر ہی پیش ہونے کا ایک نوٹس جاری کیا جو کہ مقررہ وقت گزرنے کے بعد موصول ہوا ہے ۔
انہوں نے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ ایف آئی اے اہلکاروں کے ذریعے حکومتی پالیسیوں سے اختلاف اور تنقید کے باعث ان کی آواز کو دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے، انکے خلاف سائبر کرائمز کے قانون کے غلط استعمال کی کوشش کی جا رہی ہے۔
درخواست گزار نے عدالت سے ایف آئی اے کے نوٹس کو غیر قانونی قرار دینے اور درخواست کا فیصلہ ہونے تک ایف آئی اے کو ان کی گرفتاری، ان کی تضحیک اور انہیں ہراساں کرنے سمیت کسی بھی قسم کی کارروائی کرنے سے روکنے کی استدعا بھی کی تھی۔