یاد رہے کہ اطلاعات کے مطابق ملتان میں ڈی ایچ اے کے لیئے آموں کے باغوں کو کاٹا جا رہا ہے اور اس جگہ کو اب ڈی ایچ کی تعمیرات کے لیئے استعمال کیاجائے گا۔
ٹویٹر پر اس معاملے پر تنقید کرتے ہوئے کسی صارف نے اسے قدرت کا قتل قرار دیا تو کسی نے کہا کہ اب آپ کو آم شاید نہ مل سکیں لیکن خوش ہو جایئے کہ اب آپ ڈی ایچ اے کا پلاٹ حاصل کر سکیں گے۔ کیا کہا اسکی رقم نہیں؟ اوہو۔
حتیٰ کہ سیاست دان بھی پیچھے نہ رہے۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے سوال کیا کہ کیا ان رپورٹس میں کوئی صداقت ہے کہ ملتان میں ڈی ایچ اے کی تعمیر کے لیئے ہزاروں آم کے درخت کاٹ دیئے گئے؟ بغیر ثبوت کے یقین کرنا مشکل ہے۔ مسلم لیگ ن کے احسن اقبال نے بھی ملتان میں اس تباہی پر افسوس کا اظہار کیا۔
https://twitter.com/betterpakistan/status/1373712996611067911?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1373712996611067911%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_&ref_url=https%3A%2F%2Fnayadaur.tv%2F2021%2F03%2Fdestruction-of-mango-orchards-in-multan-to-make-way-for-dha-sparks-outrage%2F
یاد رہے کہ ڈان اخبار نے اپنی 2017 کی رپورٹ میں لکھا تھا کہ ملتان میں زمیندار اپنی زمین بچانے کے لیئے سرگرداں ہیں کیونکہ 3 ہزار ایکٹر پر ڈی ایچ اے کا پہلا فیز بننے جا رہا ہے۔
ڈان نے لکھا کہ ترقی کا یہ حملہ دو دہائیوں سے جاری ہے۔ اور یہ جلد تھمنے والا نہیں۔ آبادی بڑھ رہی ہے۔ اور نئی سوسائٹیز کی طلب نے کئی درخت کٹاوادیئے اور مزید کو نشاندہی کی جا چکی ہے۔