نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں گفتگو کرتے ہوئے نادیہ نقی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کی بہادر آباد آمد بنتی تھی کیونکہ اس سے پہلے ایم کیو ایم کے وفد نے پارلیمنٹ لاجز میں پی ڈی ایم سربراہ سے ملاقات کی تھی، وہیں پر یہ طے ہوا تھا کہ کراچی کا دورہ کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کیساتھ ساتھ یہ بہت ضروری تھا کیونکہ ایم کیو ایم اپنے مطالبات کیلئے جس طرح کی گارنٹی چاہ رہے ہیں وہ انھیں ن لیگ اور مولانا فضل الرحمان نے دی ہے کیونکہ ساری ڈیل کی منظوری پیپلز پارٹی نے دینی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات سب جانتے ہیں کہ ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے درمیان اعتماد کا بہت زیادہ فقدان ہے۔ ابھی تک تو سب باتوں پر ہاں کہہ دی گئی ہے لیکن وہ پوری ہوں یا نہ ہوں، یہ بہت بڑا سوال ہے۔
نادیہ نقی کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد میں حکومت کی اتحادی جماعتوں نے اگر اپوزیشن کا ساتھ دینا ہے تو وہ سیاسی طور پر اپنے لئے ضرور کچھ حاصل کریں گی۔ اس صورتحال میں ق لیگ اور بی اے پی کی نظریں ایم کیو ایم کی جانب ہی لگی ہوئی ہیں کیونکہ اس کا وزن زیادہ ہے۔ ایم کیو ایم جو فیصلہ کرے گی، باقی ساری جماعتیں بھی اسی جانب جائیں گی۔
پروگرام کے دوران ملکی سیاسی صورتحال پر بات کو آگے بڑھاتے یوئے نادیہ نقی نے کہا کہ دیگر جماعتیں ایم کیو ایم کی مرہون منت اس لئے بھی ہیں کیونکہ اس سیاسی جماعت کی اپنی ایک تاریخ ہے۔ ان کا کوئی بھی فیصلہ لینا ، نیوٹریلیٹی پر مہر ثبت کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دیگر دونوں اتحادی جماعتیں اس سے الگ نہیں ہیں لیکن پھر بھی موجودہ سیاسی صورتحال میں ایم کیو ایم کی وقعت اور وزن زیادہ ہے۔ آج مولانا اور ایم کیو ایم کی ملاقات کی اندرونی کہانی بیان کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان نے متحدہ کی جانب سے پیپلز پارٹی بارے تحفظات کو سنا اور انھیں حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔