ذرائع کے مطابق بظاہر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے بلایا گیا ہے لیکن اس اجلاس کا ایک تین نکاتی ضمنی ایجنڈا بھی موجود ہے ہے۔
پہلا ایجنڈا ہے کہ تمام قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کے ایک ہی وقت میں کروانے کے لئے پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے قرارداد منظور کروائی جائے گی۔
دوسرا ایجنڈا جج صاحبان کی حالیہ لیک ہونے والی آڈیوز کے حوالے سے ہے۔ جس طرح کی آڈیو ٹیپس آ رہی ہیں اور جس طرح سے عدالتوں کی جانب سے یکطرفہ فیصلے سنائے جا رہے ہیں اس حوالے سے قرار داد پیش کیے جانے کا بھی امکان ہے جس کی حمایت تمام ممبران پارلیمنٹ کی جانب سے کی جائے گی۔
یوں عدلیہ کو واضح پیغام دیا جائے گا کہ عدلیہ صرف آئین کی تشریح کر سکتی ہے۔ عدلیہ کسی قانون کو ختم نہیں کر سکتی ماسوائے اس کے جو کسی ایک مخصوص فرد کو فائدہ یا نقصان پہنچانے کے لئے بنایا گیا ہو۔
اس ضمنی ایجنڈا میں تیسری شق یہ ہے کہ قومی سلامتی کے کچھ معاملات پر قرارداد لائی جا سکتی ہے۔
اس حوالے سے غیر رسمی گفتگو کے دوران ارکان اسمبلی کی جانب سے لاعلمی کا اظہار کیا گیا اور کہا گیا کہ انہیں معلوم نہیں کہ نیشنل سیکیورٹی کے حوالے سے کون سا مسئلہ ہے جس پر قانون سازی ضروری ہے۔
امکان ہے کہ افواج پاکستان اور ان کی قیادت کے خلاف سوشل میڈیا پر ہرزہ سرائی کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کرائی جائے گی۔ آرمی چیف کے خلاف ہونے والے حالیہ پراپیگنڈے کے خلاف مسلح افواج کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا جائے گا کہ جس طرح مسلح افواج کو بدنام کرنے کے لئے پراپیگنڈا کیا جارہا ہے اس میں پارلیمنٹ عسکری قیادت کے ساتھ کھڑی ہے۔
اس ایجنڈا کے حوالے سے کچھ حکومتی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی کی جانب سے تصدیق بھی کی گئی ہے۔ تاہم، وزیر اعظم کے قریبی ذرائع کی جانب سے ان افواہوں کی تردید بھی کی گئی ہے کہ رواں اجلاس میں کوئی قانون سازی کی جا سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی اہم قانون سازی کی جانی ہوتی تو تمام ارکان کی حاضری کو یقینی بنانے کے لئے ہدایات جاری کی جاتیں۔ تاہم، وہ اس بات کا جواز بھی دینے سے قاصر ہیں کہ یہ مشترکہ پارلیمانی اجلاس بلانے کی ضرورت کیوں پیش آئی۔
واضح رہے کہ سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اسلام آباد میں جاری ہے جس میں خارجہ پالیسی ،معاشی صورتحال اور موسمیاتی تبدیلی پر بھی بحث کی جائے گی۔ ملک میں دہشت گردی کے باعث امن وامان کی ابتر صورتحال اور پارلیمنٹ میں قومی اداروں کے احترام کے معاملے پر بھی بحث ہوگی۔