یاد رہے کہ بھارتی جریدے فرنٹ لائن نے چند روز قبل ہی 20 لاکھ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے غائب ہونے کا انکشاف کیا تھا۔
سابق بھارتی صدر پرناب مکھرجی نے ووٹرز کے حق رائے دہی میں چھیڑ خانی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ادارے کی ساکھ برقرار رکھنے کی ذمہ داری الیکشن کمیشن پر عائد ہوتی ہے جسے ایسی تمام قیاس آرائیوں کا خاتمہ کرنا چاہئے۔
دریں اثنا، الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں میں مبینہ چھیڑ چھاڑ کی ویڈیو سماجی میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد بھارتی ریاست اترپردیش کے کچھ مقامات پر احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے تھے تاہم الیکشن کمیشن نے ایسے تمام الزامات کو غیر سنجیدہ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔
دوسری جانب اپوزیشن جماعت انڈین نیشنل کانگریس نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن آف انڈیا الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں سے متعلق شکایات پر فوری کارروائی کرے۔
الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں میں چھیڑچھاڑ کی خبروں کے منظرعام پر آنے کے بعد اپوزیشن کی 22 جماعتوں نے الیکشن کمیشن سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ 23 مارچ کو انتخابی نتائج سے قبل مختلف پولنگ سٹیشنوں سے لی گئی کاغذی رسیدوں کی تصدیق کی جائے۔
انہوں نے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ اگر جانچ پڑتال کے دوران ووٹر ویریفائیڈ پیپر آڈٹ ٹریل میں کوئی خلاف ورزی پائی جاتی ہے تو اس حلقے کے تمام پولنگ سٹیشنز کے کاغذی ووٹوں کی مکمل گنتی کی جانی چاہئے تاکہ بعدازاں ان کا موازنہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے نتائج سے کیا جا سکے۔
کانگریس رہنماء غلام نبی آزاد نے الیکشن کمیشن حکام سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا، ہم نے الیکشن کمیشن آف انڈیا کو آگاہ کر دیا ہے کہ وہ ووٹر ویریفائیڈ پیپر آڈٹ ٹریل کی گنتی پہلے کرے اور اگر کوئی بے ضابطگی پائی جاتی ہے تو اس حلقے کے تمام ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی جائے۔
تیلگو جماعت کے رہنماء چندرا بابو کا کہنا تھا، ہم الیکشن کمیشن آف انڈیا سے عوام کے مینڈیٹ کا احترام کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں جس پر کوئی کمپرومائز ممکن نہیں۔
بہوجن سماج پارٹی کے رہنماء ستیش چندرا نے الزام عائد کیا ہے کہ اترپردیش میں بڑے پیمانے پر الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں میں گڑبڑ کے معاملات منظرعام پر آئے ہیں اور یہ صورت حال نہایت تشویش ناک ہے۔