جماعت اسلامی کی جانب سے جاری کیے جانے والے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ حکومت مخالف مظاہروں کا آغاز فیصل آباد سے کیا جائے گا جو بہت جلد ملک بھر میں غریب عوام کی آواز بن جائیں گے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے، پی ٹی آئی نے عوام کی زندگی اجیرن بنا دی ہے اور ساتھ ہی اپوزیشن سے اس کی غلطیوں پر پردہ ڈالنے کا مطالبہ بھی کر رہی ہے۔
جماعت اسلامی کے مطابق، ان کے مظاہروں کا مقصد ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے علاوہ ملک کی مالی خودمختاری کو انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے حوالے کرنے اور سیاست زدہ احتسابی عمل کے خلاف سڑکوں پر نکلنا ہے۔
جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کا کہنا تھا، اس احتجاجی تحریک میں مظاہرے، عوامی جلسے، کارنر میٹنگز اور احتجاج کا ہر ممکن طریقہ شامل ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا، موجودہ حکومت نے لوگوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے اور ان حالات میں جماعت اسلامی کے پاس لوگوں کی آواز بننے کے سوا کوئی چارہ نہیں رہ جاتا۔
سراج الحق نے دیگر اپوزیشن جماعتوں سے الگ احتجاجی تحریک چلانے کے حوالے سے یہ استدلال پیش کیا کہ ہر جماعت کی اپنی حکمت عملی اور ایجنڈا ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا، جب احتساب کے عمل کی بات آئے گی تو ہماری جماعت کا ایجنڈا دوسری جماعتوں سے یکسر مختلف ہو گا کیوں کہ دوسری پارٹیاں محض اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافے کی بات کر رہی ہیں جب کہ جماعت اسلامی احتسابی عمل میں موجود خامیوں کو اجاگر کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
جماعت اسلامی کے بیان میں مزید کہا گیا ہے، جماعت اسلامی چاہتی ہے کہ پاناما سکینڈل میں ملوث تمام 436 افراد کا احتساب ہو جو بالکل شفاف ہو، تاہم کچھ اپوزیشن جماعتیں ہمارے اس موقف کی حمایت نہیں کرتیں۔
دوسری جانب پارٹی ذرائع کا کہنا ہے، احتجاجی تحریک کے لائحہ عمل سے متعلق کوئی بھی فیصلہ عید کے بعد کیا جائے گا۔
جماعت اسلامی کے بیان میں کہا گیا ہے، امیر جماعت اسلامی رمضان المبارک کا آخری عشرہ گزارنے کے لیے مکہ مکرمہ جا رہے ہیں اور ان کی واپسی عید کے کچھ روز بعد ہو گی اور تب ہی پارٹی اجلاس میں احتجاجی تحریک کے لائحہ عمل سے متعلق کوئی بھی حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔