ایس ایچ او اور پولیس اہلکاروں کیخلاف تھانہ شہزاد ٹاؤن میں مقتولہ بچی کے والد گل نبی کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا، اندراج مقدمہ کی درخواست میں فرشتہ مہمند کے والد نے موقف اپنایا کہ ان کی بیٹی 15 مئی کو کھیلنے کی غرض سے باہر نکلی، شام تک واپس نہ آنے پر بیٹوں کے ہمراہ بیٹی کو ڈھونڈتا رہا، کہیں بھی نہ ملنے پر پولیس سے مدد اور گمشدگی کی ایف آئی آر درج کرانے تھانہ شہزاد ٹاؤن پہنچا۔
درخواست میں کہا گیا کہ مقدمہ کے اندراج کے لئے تھانے کے کئی چکر لگائے، ایس ایچ او نے بچی کو ڈھونڈنے کی بجائے کہا کہ وہ کسی کے ساتھ بھاگ گئی ہو گی، ایف آئی آر اندراج کی بجائے پولیس اہلکار میرے بچوں سے تھانے کی صفائیاں کرواتے رہے، واقعہ میں ملوث اہلکاروں اور ایس ایچ او کیخلاف مجرمانہ غفلت برتنے پر کارروائی کی جائے۔
مقتولہ بچی کے والد کی درخواست پر معطل ایس ایچ اوغلام عباس و دیگر اہلکاروں کیخلاف مقدمہ درج کر کے کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔ واضح رہےکہ اسلام آباد میں 2 روز قبل 10 سالہ بچی فرشتہ کی لاش جنگل سے ملی تھی جسے بچی کو مبینہ زیادگی کے بعد قتل کیا گیا۔
فرشتہ کا تعلق خیبرپختونخوا کے قبائلی ضلع مہمند سے تھا جو اپنے والدین کے ساتھ اسلام آباد کے علاقے شہزاد ٹاؤن میں مقیم تھی، بچی 15 مئی کو لاپتہ ہوئی جس کی پولیس نے گمشدگی کی ایف آئی آر درج کرنے میں 4 دن لگائے۔
لواحقین کا کہنا تھا کہ پولیس نے 5 دن تک بچی کو مرضی سے فرار ہونے کا الزام لگا کر رپورٹ درج نہیں کی۔ مبینہ زیادتی اور قتل کے خلاف مقتول بچی کے لواحقین نے لاش ترامڑی چوک پر رکھ کر احتجاج کیا اور الزام عائد کیا کہ بچی سے زیادتی اور قتل کی ذمہ دار پولیس ہے۔