وزیراعظم کے معاون خصوصی صحت ظفر مرزا کا کہنا ہے کہ مارکیٹوں میں عوام کا جم غفیر ہے اب نتائج جو بھی ہوں اس کے ذمہ دارعوام خود ہوں گے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ظفر مرزا نے کہا کہ 24 گھنٹوں میں نئے کیسز اور اموات کی تعداد تشویش ناک ہے۔ کرونا روکنے کا بنیادی طریقہ سماجی میل جول میں کمی اور فاصلہ رکھنا ہے۔ 50 سال سے زائدعمر کے لوگ اجتماعات میں جانے سےگریزکریں اسکے ساتھ دکانوں اور ریلوے سمیت ٹرانسپورٹ کے لیے ایس اوپیز بنائیں۔
انہوں نےکہا کہ مارکیٹوں اور دکانوں میں لوگوں کاجم غفیر دیکھا جارہا ہے، اس کے نتائج جوبھی ہوں گے اس کے ذمہ دار آپ خود ہوں گے کیونکہ ہم کسی کو ذمہ دار نہیں ٹھہرا سکتے۔ ڈاکٹر صحت ظفر مرزا نے کہا ہے کہ رواں سال عید کے دوران گھر پر نماز پڑھنے سے اچھی بات اور کوئی نہیں ہوسکتی۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ ہدایات کے تحت مساجد کھلی رہیں گی اور عیدگاہوں پر سماجی فاصلے کے ساتھ نماز ادا کی جا سکے گی۔
انھوں نے لوگوں کو متنبہ کیا ہے کہ اس عید پر گلے نہ ملیں، سماجی فاصلہ رکھتے ہوئے عید مبارک کہیں کیونکہ گلے ملنے سے کرونا وائرس پھیل سکتا ہے۔ ڈاکٹر ظفر مرزا نے لوگوں سے مطالبہ کیا ہے کہ احتیاطی تدابیر پر عمل کر کے وہ اپنی اور اپنے پیاروں کی حفاظت کر سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نماز عید کے موقع پر ایس او پیز کا خیال رکھیں اور بہتر ہے نماز گھر پر ہی پڑھیں، رش والی جگہوں پر ماسک پہننا ضروری ہے اور سماجی فاصلےکاخیال نہیں رکھیں گے تو صورتحال خراب ہوسکتی ہے جس کے عوام خود ذمہ دار ہوں گے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں کرونا وائرس کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور اب تک کیسز کی تعداد 50 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے جب کہ ہلاکتیں ایک ہزار سے زائد ہیں۔
اس سے قبل 25 اپریل کو وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے بتایا تھا کہ کرونا پاکستان کے تمام اضلاع میں پھیل چکا ہے۔
اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کرونا مقامی طور پر پھیلنے کی شرح 79 فیصد ہے، محدود وسائل کے باوجود کورونا کی روک تھام کے لیے کوشاں ہیں۔