ملز کو فائدہ پہنچانے کیلئے شوگر ایکٹ 2021 بل میں خفیہ ترمیم کی گئی، وزیر زراعت پنجاب

08:01 AM, 22 May, 2021

نیا دور
پنجاب حکومت نے شوگر فیکٹریوں کو چلانے سے متعلق ایک ترمیمی قانون سے علیحدگی ظاہر کردی جسے ہنگامی بنیادوں پر دو ہفتے قبل صوبائی اسمبلی میں پیش کیا گیا تھا اور الزام لگایا گیا کہ اسمبلی سیکریٹریٹ میں کسی کو اس کے مندرجات کو قانون سازوں کے سامنے پیش کرنے سے قبل تبدیل کردیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر زراعت سید حسین جہانیاں گردیزی نے بتایا کہ حکومت نے جو مسودہ قانون نافذ کرنے کے لیے پیش کیا تھا یہ وہ نہیں تھا۔ مسودے کو اسمبلی سیکریٹریٹ میں تبدیل کیا گیا جسے ہاؤس اسٹینڈنگ کمیٹی نے جانچ پڑتال کے بعد پاس کیا تھا۔

وزیر زراعت نے اس امر پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کچھ مفادات نے خفیہ اور غیر قانونی طور پر مسودہ کو تبدیل کیا ہے لیکن گنے کے کاشتکاروں کے مفادات کے تحفظ کے اس مقصد کے برخلاف بل پیش کریں۔

پریس کانفرنس کے دوران وزیر زراعت نے کہا کہ اس معاملے کی مکمل چھان بین کی جائے گی کیونکہ اس کی وجہ سے کاشت کاروں میں بدامنی پیدا ہوگئی ہے۔ اس غلطی کو ختم کرنے کے لیے پیر کے روز اسمبلی کے اجلاس میں ایک نیا قانون پیش کیا جائے گا۔

4 مئی کو منظور ہونے والے شوگر فیکٹریاں کنٹرول (ترمیمی) ایکٹ میں 30 نومبر کو گنے کی کرشنگ سیزن شروع کرنے کی آخری تاریخ مقرر کی ہے جس کے تحت ملرز کو اگست 30 جون تک کاشتکاروں کو واجبات ادا کرنے کی اجازت اور واجبات کی عدم ادائیگی اور تاخیر پر سزا یا جرمانا ہوگا۔

یہ ایکٹ گزشتہ اکتوبر میں جاری اس آرڈیننس کے برخلاف تھا جس میں حکومت کو کرشنگ سیزن کے آغاز کی تاریخ طے کرنے کا اختیار دیا گیا تھا۔ ملرز کو گنے کی خریداری سے 15 دن کے اندر کاشتکاروں کو واجبات ادا کرنے کا پابند کیا گیا تھا۔
مزیدخبریں