چند روز قبل چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر کا بیان سامنے آیا تھا جس کے مطابق 9 مئی کے فسادیوں کو آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل کرنے کا قانونی عمل شروع کر دیا گیا ہے۔
رواں ماہ کے شروع میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی القادر ٹرسٹ کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد ملک بھر میں ہنگامے پھوٹ پڑے جب پارٹی کارکنان اور حامیوں نے ان کی گرفتاری کے خلاف ہنگامہ آرائی کی۔ مظاہرین نے سرکاری اور فوجی تنصیبات کو نذر آتش کیا، اور فوج کی گاڑی پر بھی حملہ کیا۔
پی ٹی آئی کے ایڈیشنل سیکرٹری جنرل عمر ایوب نے بیرسٹر گوہر کے توسط سے درخواست دائر کی گئی۔
درخواست میں موقف اختیارکیا گیا کہ آرٹیکل 245 کا استعمال سیاسی مقاصدکے لیے نہیں کیا جاسکتا۔ آرٹیکل 245 کا نفاذ سیاسی مخالفین کو افواج سے لڑانے کے لیے ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ فوجی عدالتوں میں ٹرائل بنیادی حقوق کے خلاف ہے۔ آئین ہر شہری کو شفاف اور منصفانہ ٹرائل کا حق دیتا ہے۔ تاریخ میں کبھی ہزاروں سیاسی کارکنوں اور لیڈرز کا فوجی عدالت میں ٹرائل نہیں ہوا۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہےکہ عدالت آرٹیکل 245 کا نفاذ اور اس کے تحت ہونے والا کریک ڈاؤن کالعدم قرار دے۔
واضح رہے آرٹیکل 245 کے تحت سول انتظامیہ کسی ہنگامی صورت حال یا امن و امان کی صورت حال کو کنٹرول کرنے کے لیے فوج کو طلب کرسکتی ہے۔