آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد منہگائی مزید بڑھے گی، مفتاح اسماعیل نے خبردار کردیا

آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد منہگائی مزید بڑھے گی، مفتاح اسماعیل نے خبردار کردیا
سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد منہگائی بڑھے گی۔

مسلم لیگ ن کے رہنما مفتاح اسماعیل نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ معاہدے کے تحت حکومت سیلز ٹیکس بڑھائے گی جس سے قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔

سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے وزیر توانائی حماد اظہر کو ایل این جی پر بحث کرنے کے بجائے عوام کو گیس دینے کا مشورہ دیا ہے۔

انہوں نے موجودہ حکومت کی کارکردگی پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ گورنر اسٹیٹ بینک کو صرف وائس رائے کا خطاب نہیں دیا باقی سب کچھ کر دیا ہے، شرح سود بڑھانے سے حکومت کا 400 ارب روپے خرچ بڑھ گیا ہے، نجی شعبے کا بھی 100 ارب روپے کا خرچ بڑھ گیا ہے، یہ گلے میں پھندا ہے۔

مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ شرح سود بڑھانے سے مہنگائی کا کوئی تعلق نہیں ہے، اے ٹی ایم صاحبان کی گنگا بہنے کی وجہ سے مہنگائی ہے، انہوں نے لکھ کر دے دیا ہے کہ ایک فیصد مزید شرح سود بڑھے گی، اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں اضافہ کیا ہے۔

مفتاح اسماعیل نے مزید کہا کہ چار گھنٹوں میں 34 بلز کی منظوری حکومت کا اخلاقی دیوالیہ پن ہے، آئی ایم ایف معاہدہ کے بعد مہنگائی بڑھے گی، آئی ایم ایف معاہدے کے بعد اسٹیٹ بینک کے اختیارات ریاست سے اوپر کردیئے ہیں، حکومت نے امیر ترین لوگوں کی سیوا کی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جتنی مہنگائی عمران خان کے دور میں آئی ہے اس کی کوئی نظیر نہیں ہے، آج اسٹاک مارکیٹ 500 پوائنٹ گری ہے، پاکستان کے سرمایہ داروں کا بھی سرمایہ چھین لیا ہے، ملک میں بے روزگار، غربت، افلاس پھیلا دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک بل آئے گا، سیل ٹیکس بڑھایا جائے گا، ٹیکس بڑھانے سے مہنگائی میں اضافہ ہوتا ہے، تیل گھی پر ہم 22 روپے ٹیکس لیتے تھے، یہ 68 روپے لیتے ہیں، سود کی شرح بڑھانے سے بینکوں کو فائدہ ہوگا، معیشت کو نقصان ہوگا۔

مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ شریف برادران کو یہ ڈینگی برادران کہتے تھے، انہیں شرم آنی چاہیے ان سے ڈینگی کنٹرول نہیں ہورہا۔

انہوں نے کہا کہ حماد اظہر بھائی بحث چھوڑو، بحث جیتنے سے گیس نہیں آتی، بحث کا وقت ختم ہوچکا، گیس دیجئے، وزیر موصوف بحث مباحثہ کو چھوڑیں، ملک میں گیس دے دیں۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ حماد اظہر کہتے ہیں ایل این جی کا سرکٹ الگ ہے اور گیس کا سرکٹ الگ ہے، تین سال سے تو ایک ہی سرکٹ ہے، آج کیسے الگ ہوگیا، اگر یہ ایل این جی لے آتے تو سرکٹ الگ نہ ہوتے۔

وزیر موصوف صاحب سے تین گزارشات ہیں، گھروں اور صنعتوں کو گیس فراہم کریں، ایل این جی ٹرمینل اور پائپ لائن لگائیں، ایل این جی کی قیمتیں نہ بڑھائیں۔

انہوں نے سابق چیف جسٹس کی آڈیو کے معاملے پر کہا کہ ثاقب نثار کی آڈیو کی فرانزک ہوچکی ہے، اس کی رپورٹ لگی ہوئی ہے، جج منصفی چھوڑ کر پارٹی بن جاتے ہیں تو چینی 53 روپے سے 120 روپے ہوجاتی ہے۔