عامر لیاقت حسین کا کہنا تھا کہ بطور چیئرمین پیمرا ابصار عالم کا نشانہ صرف ایک نجی ٹی وی تھا جہاں میں پروگرام کرتا تھا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سب کو پتا ہے کہ دیر ہوتی ہے تو آدمی آتا نہیں بلکہ اسے لایا جاتا ہے، آج بھی میں لایا گیا ہوں، لانے والے بہت اچھے اور سنجیدہ لوگ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی کے اقتدار سے جانے کے بعد اس کے خلاف بولنا کوئی بڑی بات نہیں ہے۔ میں نے سیاست میں آکر دیکھا کس طرح راتوں رات وفاداریاں تبدیل ہوتی ہیں۔
https://twitter.com/AamirLiaquat/status/1462766875142676488?s=20
انہوں نے کہا کہ گھٹیا اور بے ہودہ الزام لگانے والے ابصار عالم کی مذمت کرتا ہوں۔ میں ان کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کروں گا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ نواز شریف تک جو پہنچ جاتا ہے اسے نوازا جاتا ہے۔
پی ٹی آئی رکن اسمبلی نے کہا کہ سعید الزمان صدیقی کا آخری وقت قریب تھا، اس وقت نواز شریف نے انہیں گورنر سندھ بنا کر نوازا۔ ابصار عالم صاحب نجی ٹی وی سے نکالے گئے، مختلف جگہوں سے ہوتے ہوئے نواز شریف تک پہنچ گئے، نواز شریف نے ابصار عالم کو نوازا اور پیمرا چیئرمین لگا دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے خلاف کیسز کا سپریم کورٹ میں سامنا کیا اور باعزت بری ہوا ، ابصار عالم جھوٹ بولتے ہیں جب فیصلے عدالت کررہی ہے تو ابصار عالم کون ہیں کہ جنرل فیض ان سے میری سفارش کرتے،جنرل فیض نے اپنے بہنوئی کے انتقال پر مجھ سے دعا کی درخواست کی تھی اس کے علاوہ میں انہیں نہیں جانتا۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں عاصمہ جہانگیر کانفرنس کے دوران سابق چیئرمین پیمرا ابصار عالم نے بتایا تھا کہ جنرل فیض حمید نے مجھے کال کرکے کہا کہ میں آپ سے ملنا چاہتا ہوں۔ میں نے ان سے ملاقات کی حامی بھری اور اپنے دفتر حکام سے کہا کہ کوئی نیشنل سیکیورٹی کے ایشوز ہونگے جو ڈسکس ہونگے، دیکھتے ہیں اس سلسلے میں پیمرا کو کیا کرنا پڑے گا۔
ابصار عالم کا کہنا تھا کہ ہم جنرل فیض حمید کے سامنے پوری تیاری کیساتھ بیٹھے تو سب سے بڑا ایشو جو انہوں نے پیمرا حکام کیساتھ ڈسکس کیا وہ یہ تھا کہ عامر لیاقت حسین کو کچھ نہ کہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تاہم میں نے جنرل ففیض کو صاف انکار کردیا کہ یہ کسی صورت نہیں ہو سکتا۔