انہوں نے بتایا کہ سابق صدر وسیم سجاد سے لے کر موجودہ وزیراعظم عمران خان تک تمام حکمرانوں سے میری ملاقاتوں کا مقصد انھیں خیر کی باتیں بتانا ہے۔ اس وقت ہمارے ملک کی جو صورتحال ہے ہم کسی ایک جماعت یا فرد کو اس کا مورد الزام نہیں ٹھہرا سکتے۔
یہ باتیں انہوں نے یوٹیوب چینل ''کامران شاہد آفیشل'' میں خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان بہت خوبصورت خیالات کے مالک انسان ہیں، ایسی سوچ میں نے آج تک کسی حکمران میں نہیں دیکھی۔ تاہم وہ اپنے خیالات کو پایہ تکمیل تک پہنچا سکتے ہیں یا نہیں، یہ ایک الگ ایشو ہے۔
مولانا طارق جمیل کا کہنا تھا کہ کسی معاشرے کو نماز کی جانب راغب کرنا یا سچ بولنے کا کہنا ڈنڈنے کے زور پر نہیں ہو سکتا۔ یہ نہ تو ایک بندے کی ذمہ داری ہے اور نہ ہی وہ کر سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا عمران خان کا بار بار اپنی تقاریر میں ریاست مدینہ کا تصور دینا اور نبی کریم ﷺ کی زندگی کے بارے میں اتنا بیان کرنا، یہ تمام باتوں نے مجھے بے حد متاثر کیا ہے۔ جب وزیراعظم عمران خان کیساتھ میری پہلی ملاقات ہوئی تو انہوں نے مجھ سے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ نوجوان نسل سیرت النبی ﷺ کیساتھ جڑے، یہ میرے لئے بہت ہی حیران کن بات تھی۔
مذہبی سکالر کا کہنا تھا کہ مجھے آج تک کسی حکمران نے کبھی یہ نہیں پوچھا کہ ہم ملک کی بہتری کیلئے کیا کریں لیکن عمران خان وہ پہلے حکمران ہیں جنہوں نے مجھ سے کہا کہ اس بارے میں میری رہنمائی کریں اور بتائیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے مجھے خود بتایا کہ ان کی زندگی اللہ کے نبی ﷺ کی حیات مبارکہ کو پڑھ کر تبدیل ہوئی۔ مجھے تو کی نیت میں کوئی کھوٹ نظر نہیں آتا۔
اس موقع پر پروگرام کے میزبان کامران شاہد نے پوچھا کہ آپ نے نواز شریف کو کیسا حکمران پایا؟ تو اس پر مولانا طارق جمیل نے کہا کہ میں کسی کے بارے میں برا کمنٹ نہیں دینا چاہتا۔ میں نے عمران خان کے بارے میں جو بتانا تھا بتا دیا ہے۔
تاہم میزبان کے اصرار پر ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کا اخلاق بہت ہی اعلیٰ ہے۔ میں جب بھی ان کیساتھ ملاقات کیلئے گیا، وہ میری گاڑی کے داخل ہونے سے پہلے ہی دروازے پر استقبال کیلئے کھڑے ہوتے تھے۔ اللہ ان کیلئے آسانی کا معاملہ فرمائے کیونکہ یہ سب کچھ اسی کے ہاتھ میں ہے۔