جیو نیوز سے حاصل معلومات کے مطابق ڈاکٹر اسد معظم نے اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایف ڈی اے کے سابق ڈی جی سمیت متعدد افسران پر لینڈ مافیا کو فوائد پہنچانے کا الزام لگایا ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے اینٹی کرپشن کی رپورٹ بطور ثبوت پیش کی جس میں ایف ڈی اے پر 20 ارب روپے کی بے ضابطگیوں کی انکوائری کی سفارش کی گئی ہے۔ اسد معظم کا کہنا تھا کہ اگر شفاف تحقیقات کی جائیں تو ایف ڈی اے میں 100 ارب روپے سے زائد کی کرپشن سامنے آ سکتی ہے۔
انہوں نے اپنی ہی جماعت کے ایم این اے فیض اللہ کموکا پر غیر قانونی ہاؤسنگ کالونی بنانے اور لینڈ ڈویلپرز کے غیر قانونی کاموں کی سرپرستی کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ فیض اللہ کموکا نے البرکت ولاز میں غیر قانونی طور پر توسیع کرنے کے علاوہ جڑانوالہ روڈ پر رحمان ٹاؤن کے نام سے بنائی گئی ایک کالونی کی فائل منظور کروانے کی کوشش کی جس کی ملکیت کسی اور شخص کے نام ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے زرعی زمینوں کو رہائشی مقاصد کے لیے استعمال کرنے پر پابندی عائد کئے جانے کے باوجود فیض اللہ کموکا نے اپنی زرعی زمینوں کو فیصل آباد کے پری اربن پلان میں شامل کرنے کے لیے ان پر دباؤ ڈالا اور ان کے انکار پر انہیں عہدے سے برطرف کروانے میں کردار ادا کیا۔
اسد معظم کا کہنا تھا کہ ایف ڈی اے افسران اور فیض اللہ کموکا کی کرپشن کو بے نقاب کرنے پر الٹا ان پر کرپشن کے بے بنیاد الزامات لگائے گئے اور پنجاب کی اعلیٰ ترین شخصیات کے لاہور میں رہائش پذیر رشتہ داروں سے ڈیل کر کے انہیں عہدہ سے ہٹا دیا گیا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز گورنر پنجاب چوہدری سرور اور تحریک انصاف کے سینئر رہنما نعیم الحق نے لاہور میں ہونے والی ملاقات میں انہیں خاموشی اختیار کرنے کا مشورہ دیا تھا۔ تاہم انہوں نے اپنے خلاف جاری کردار کشی کی مہم پر پریس کانفرنس کر کے حقائق سامنے لانے کا فیصلہ کیا۔