نیکٹا کی جانب سے ایک ادارہ جاتی سرکلر سامنے آیا ہے جس میں سیکیورٹی اداروں کو متنبہ کیا گیا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان اپنی مدد گار تنظیموں کے ساتھ مل کر کسی بھی وقت
کوئٹہ اور
پشاور میں بڑے پیمانے پر دہشت گردی کی کارروائیاں کر سکتی ہے۔
اس نوٹس میں کہا گیا ہے کہ دہشت گرد سپیشلائزڈ کارروائیاں کر سکتے ہیں جس میں کسی مذۃبی اور بالخصوص سیاسی رہنما کو ٹارگٹ کیا جاسکتا ہے۔ کہا گیا ہے کہ دہشتگردوں کی منصوبہ بندی میں اہم شخصیات کا قتل بھی شامل ہے۔ اس کے لئے بڑے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بم دھماکے کیئے جا سکتے ہیں۔ خط میں گزشتہ روز ملنے والی آٹھ دھماکہ خیز ڈیوائسز کے ملنے کا بھی حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ معاندانہ مخالف میڈیا بھی اسی قسم کی ایک پراپیگنڈا مہم کر رہا ہے۔ اس حوالے سے خط میں کہا گیا ہے کہ مذہبی و سیاسی رہنماؤں کی حفاظت کے لیئے سیکیورٹی کو سخت سے سخت کرنے کی ضرورت ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک الائنس یا
پی ڈی ایم کا اگلا جلسہ
کوئٹہ میں 25 اکتوبر کو شٰیڈول کیا گیا ہے۔ جبکہ سوشل میڈیا پر کچھ روز قبل سوشل میڈیا پر وزیر داخلہ برگیڈئیر اعجاز شاہ سےمنسوب ایک بیان میں پی ڈیم کے جلسوں میں نواز شریف کی تقریر کا حوالہ دے کر کہا گیا تھا کہ مستقبل میں دہشت گردی کی کارروائیاں ہو سکتی ہیں۔ تاہم اسکی تردید یا تصدیق نہیں ہو سکی تھی۔