نیا دور ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ کہتے ہیں ہم فیک نیوز کو ختم کرنا چاہتے ہیں لیکن یہ سرکاری جماعت اپنے ہی اکائونٹ سے فیک نیوز ٹویٹ کر رہی ہے۔ میرے خلاف کئے گئے ٹویٹس سے یہ اب ثابت ہو چکا ہے کہ یہ ایک پروپگینڈہ مشین ہے۔
عاصمہ شیرازی نے کہا کہ یہ لوگ صحافیوں کی آواز دبا کر انھیں بولنے نہیں دینا چاہتے۔ ایک فاشسٹ حکومت سے آپ اور کیا توقع کر سکتے ہیں۔ میں بی بی سی اردو کے پلیٹ فارم سے اپنے کالم میں حکومت اور ریاستی اداروں پر ہمیشہ تنقید کرتی ہوں۔ میرے حالیہ کالم کی آخری سطروں کو بنیاد بنا کر مجھ پر ٹرولنگ کی جا رہی ہے حالانکہ میں نے کسی کا نام نہیں لیا۔
خیال رہے کہ عاصمہ شیرازی نے اپنے کالم میں لکھا تھا کہ 'اب کالے بکرے سرِدار چڑھیں یا کبوتروں کا خون بہایا جائے، پُتلیاں لٹکائی جائیں یا سوئیاں چبھوئی جائیں، معیشت یوں سنبھلنے والی نہیں جبکہ معیشت کے تقاضے تبدیلی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اب تبدیلی کے اس چرخے میں کون کون آئے گا؟ سیاسی چال ستاروں کے حال سے زیادہ اہم ہے۔'
پروگرام کے دوران گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ ہم کسی کی ذاتی زندگی کو نشانہ نہیں بناتے اور نہ ہی بنانا چاہیے۔ میں تو لکھا تھا کہ ملکی معیشت کو سنبھالنے کیلئے پی ٹی آئی حکومت کو عملی طور پر کچھ کرنا پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ وزرا کے پاس اپنی وزارت کی کارکردگی کا تو کوئی جواب نہیں ہوتا لیکن وہ صحافیوں کو ٹرول کرنا شروع کر دیتے ہیں، یہی ان کا حربہ ہے۔ ملک کی معیشت ڈوب رہی ہے، آئے روز مہنگائی بڑھ رہی ہے، عام آدمی پس کر رہ گیا ہے لیکن میڈیا اس پر بات کرتا ہے تو اسے معتوب ٹھہرا دیا جاتا ہے۔ یہ اتنا افسوسناک رویہ ہے جس کا آپ تصور نہیں کر سکتے۔
عاصمہ شیرازی کا کہنا تھا کہ جو حکومت، اس کی پالیسیوں اور پرفارمنس پر تنقید کرے تو اسے غدار اور کرپٹ کہہ دیا جاتا ہے جبکہ اس کو مافیاز کیساتھ جوڑنے اور سیاسی پارٹیوں کا لیبل لگانے کی بھی کوشش کی جاتی ہے۔ وقت نے ان چیزوں کو ایکسپوز کر دیا اور مزید کرے گا۔