جب رتن ٹاٹا نے نازیہ حسن اور زوہیب حسن سے 'ینگ ترنگ' ریکارڈ کروایا

زوہیب کہتے ہیں کہ انہوں نے اور نازیہ نے سوچا تھا کہ رتن ٹاٹا جی یقیناً بہت بڑے محل میں رہتے ہوں گے۔ لیکن جب ہم ان کے گھر پہنچے تو یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ انڈیا کے اس قدر بڑے صنعت کار دو بیڈروم کے ایک عام سے فلیٹ میں رہتے ہیں۔

03:18 PM, 22 Oct, 2024

نیا دور
Read more!

کیا آپ جانتے ہیں کہ 165 ارب ڈالرز کے مالک انڈین بزنس ٹائیکون رتن ٹاٹا کس بزنس میں مکمل طور پر فلاپ ہوئے تھے؟ آپ کو یہ جان کر حیرت ہو گی کہ مٹی کو ہاتھ لگا کر سونے کر دینے والے اور ہر بزنس میں کامیاب ہونے والے رتن ٹاٹا صرف ایک فیلڈ میں ناکام ہوئے تھے۔ اور یہ ہے ہندی فلم انڈسٹری یعنی بالی وڈ۔

حال ہی میں وفات پانے والے رتن ٹاٹا نے 2004 میں بالی ووڈ میں اینٹری مارنے کا فیصلہ کیا تھا۔ انہوں نے امیتابھ بچن، جان ابراہم اور بپاشا باسو کو کاسٹ کر کے ایک فلم پروڈیوس کی تھی جس کا نام تھا اعتبار۔ مگر یہ مووی باکس آفس پر بری طرح ناکام ہو گئی تھی۔ بس پھر کیا تھا، اسی موقع پر چھوڑ دیا تھا انہوں نے بولی وڈ کو اور دوبارہ کبھی کسی بھی فلم انڈسٹری کا رخ نہیں کیا تھا۔

لیکن ذرا رکیے تو۔ شوبز میں یہ پہلا تجربہ نہیں تھا رتن ٹاٹا جی کا۔ بلکہ ان کا پہلا تجربہ میوزک انڈسٹری میں تھا۔ اور مزے کی بات یہ کہ انہوں نے کسی انڈین سنگر پر پیسے نہیں لگائے بلکہ پاکستانی سنگرز پر لگائے اور یہ سنگرز ہیں نازیہ حسن، زوہیب حسن۔ اور اس سے بھی مزے کی بات یہ کہ یہ تجربہ نہایت کامیاب بھی رہا تھا۔ آئیں آپ کو یہ کہانی سناتے ہیں۔

یہ کہانی زوہیب حسن نے انسٹاگرام پر شیئر کی ہے۔ انہوں نے لکھا کہ ایک دن ان کی والدہ نے کہا،نازیہ اور زوہیب! رتن نامی شخص کی کال ہے۔ وہ تم سے بات کرنا چاہتے ہیں۔ یہ کہہ کر انہوں نے نازیہ حسن کو فون کا ریسیور تھما دیا۔ نازیہ نے ہیلو کہا تو وہ شخص بولا کہ میرا نام رتن ہے اور میں سی بی سی انڈیا کے نام سے ایک میوزک کمپنی بنانے جا رہا ہوں۔ میری خواہش ہے کہ آپ اور زوہیب میری اس کمپنی کے لیے ایک البم ریکارڈ کروائیں۔

ساتھ ہی انہوں نے درخواست کی کہ کیا میں آپ دونوں سے ملاقات کر سکتا ہوں؟ اس پر نازیہ حسن نے والدہ سے پوچھا کہ کیا مسٹر رتن ایک میوزک پروجیکٹ ڈسکس کرنے ہمارے گھر آ سکتے ہیں؟ اس پر انہوں نے کہا کہ آج نہیں، جمعے کو بلا لو۔ اس پر نازیہ نے ان سے پوچھا کہ کیا آپ جمعے کو ویمبلڈن میں واقع ہمارے گھر آ سکتے ہیں؟ اور پھر رتن جی نے ہاں کر دی۔

زوہیب لکھتے ہیں کہ پھر جمعے کو شاندار سوٹ پہنے ایک اونچا لمبا شخص ان سے ملنے آیا۔ ان کے لبوں پہ مُسکان سجی تھی اور وہ نہایت دِھیمے لہجے میں گفتگو کر رہے تھے۔ زوہیب اور نازیہ دونوں ان کی گفتگو سے بہت متاثر ہوئے۔ لیکن انہیں ابھی تک اندازہ ہی نہیں ہوا تھا کہ یہ کون ہیں؟ نہیں جان سکے تھے وہ کہ یہ  Multi Billionaire Industrialistرتن ٹاٹا جی ہیں۔ کیونکہ انہوں نے بھی اپنے بارے میں کچھ نہیں بتلایا تھا۔ انہوں نے صرف اتنا کہا تھا کہ اگر آپ لوگ راضی ہیں نا تو پھر کام شروع کرتے ہیں۔ آپ سے بات چیت کے لیے میں کسی شخص کی ڈیوٹی لگا دوں کا۔ لیکن یاد رہے کہ ایگریمنٹ پر اپنے والدین اور وکیل سے مشورہ ضرور کر لینا۔ یہ وہ مشورہ تھا جو رتن ٹاٹا جی نے ان دونوں بہن بھائیوں کو بالکل مفت دیا تھا۔ اور ساتھ ہی کہا تھا کہ اگر کسی چیز پر اعتراض ہو تو مجھ سے ڈائریکٹ رابطہ کرنا۔

اور پھر زوہیب اور نازیہ نے حامی بھر لی اور ینگ ترنگ البم لانچ کی۔ ینگ ترنگ شاید پہلی البم تھی جس میں انڈیا اور ساؤتھ ایشیا کی میوزک وڈیوز تھیں۔ یہ وہ وقت تھا کہ جب ایم ٹی وی امریکا میں نیا نیا لانچ ہوا تھا۔ ایم ٹی وی نے نازیہ اور زوہیب دونوں کو بلایا اور کہا کہ ہم نے تو ایسی البم نہ کبھی دیکھی اور نہ ہی سنی۔ انہوں نے پوچھا کہ کیا آپ نے کچھ انگلش سونگز بھی گائے ہیں؟ بھارت کے سرکاری ٹی وی چینل دور درشن نے بھی ینگ ترنگ کے گانے آن ائیر کیے۔ اور اس البم نے تو ڈسکو دیوانے کو بھی پیچھے چھوڑ دیا تھا۔

خیر، ہم دونوں رتن ٹاٹا جی سے پہلی بار ممبئی کے تاج محل ہوٹل میں اس البم کی لانچ کے موقع پر ملے۔ وہاں ہمیں سی بی ایس انڈیا کے ایم ڈی نے رتن ٹاٹا جی کا تعارف کروایا۔ زوہیب کہتے ہیں کہ انہیں اور نازیہ کو اس وقت تک بالکل بھی آئیڈیا نہیں تھا کہ رتن ٹاٹا جی کون ہیں۔ اور پھر البم کی لانچ کے بعد رتنا ٹاٹا جی نے انہیں اپنے گھر ڈنر پر مدعو کیا۔

زوہیب کہتے ہیں کہ انہوں نے اور نازیہ نے سوچا تھا کہ رتن ٹاٹا جی یقیناً بہت بڑے محل میں رہتے ہوں گے۔ لیکن جب ہم ان کے گھر پہنچے تو یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ انڈیا کے اس قدر بڑے صنعت کار ایک عام سے گھر میں رہتے ہیں۔ یہ 2 بیڈ کا ایک سادہ سا فلیٹ تھا۔ اس گھر میں ان کی بہن تھیں، ایک ملازم اور ایک پالتو کتا، جس سے رتن ٹاٹا جی کو بے حد پیار تھا۔ اور پھر ہم نے اس عظیم آدمی کے ساتھ کھانا کھایا۔ یہ انتہائی سادہ کھانا تھا مگر اس کا عمدہ ذائقہ آج تک میری زبان پر ہے۔

مزیدخبریں