صحافی وارث رضا کی بیٹی لیلہ رضا نے سوشل میڈیا پر اپنے والد کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے حراست میں لیے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے لکھا کہ وہ تمام ترقی پسند آوازوں کو دبانا چاہتے ہیں، میرے والد نے سچ بولنے کے علاوہ کوئی غلط کام نہیں کیا۔
https://twitter.com/LylaRaza/status/1440589126785331205
کراچی یونین آف جنرنلسٹ کے مطابق 70 سالہ تاریخی جدوجہد کو بطور مدیر کتابی شکل دینے والے وارث رضا کو رات گئے گھر سے حراست میں لے لیا گیا نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے۔ کے یو جے کی طرف سے اس گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
https://twitter.com/OfficialKUJ/status/1440554112689397762
اینکر پرسن حامد میر نے بھی وارث رضا کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے.
وارث رضا سندھی ترقی پسند حلقوں میں بطور اپ رائٹ صحافی کے پورے ملک میں پہچان رکھتے ہیں۔ تاحال یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ انہیں کس جرم میں، کس نے گرفتار کیا ہے۔ اس بارے سندھ حکومت نے بھی کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
https://twitter.com/BalochHafeez201/status/1440591101820223491
پی یو ایف جے کے صدر شہزادہ ذولفقار نے کہا ہے کہ وارث رضا آزادی صحافت کے ہراول دستہ میں ہمیشہ پیش پیش رہے ان کی گرفتاری پر تشویش ہے۔
کے یو جے کے صدر نظام الدین صدیقی اور جنرل سیکریٹری فہیم صدیقی سمیت مجلس عاملہ کے تمام اراکین کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وارث رضا ایک سینئر صحافی ہیں جو پرنٹ اور الیکڑانک میڈیا میں مختلف اداروں سے وابستہ رہے ہیں۔ انہوں نے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی ملک میں آزادی صحافت کی 70 سالہ جدوجہد کو کتابی شکل میں لانے کا اہم کام بطور مدیر انجام دیا ہے وہ آزادی صحافت اور اظہار رائے کیلئے اٹھنے والی ہر تحریک میں ہر اوّل دستے کا حصہ رہے ہیں۔
ان کی گرفتاری انتہائی تشویشناک ہے اور کراچی یونین آف جرنلسٹس اسے آزادی صحافت پر حملہ تصور کرتی ہے۔ ملک میں اس وقت ہر اس توانا آواز کو دبانے کی کوشش کی جارہی ہے جو آزادی صحافت اور آزادی اظہار رائے پر یقین رکھتی ہے کے یو جے نے مطالبہ کیا ہے کہ سینئر صحافی وارث رضا کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔
صحافی وارث رضا کو جبری حراست میں لئے جانے کے خلاف صحافی تنظیموں نے ملک گیر احتجاج کا اعلان بھی کر دیا ہے۔ اس مد میں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ نے ملک بھر کے صحافیوں کو احتجاج کی کال دے دی ہے۔