یورپی کمیشن کا کہنا ہے کہ انسانی حقوق پر تشویش سے پاکستان کو آگاہ کرتے رہتے ہیں۔ تاہم پاکستان نے ماحولیات اور محنت کشوں کے تحفظ کیلئے اچھی قانون سازی کی ہے۔
یورپی یونین نے فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان کا یہ سٹیٹس 2023ء تک برقرار رہے گا جبکہ اس کے تحت پاکستانی مصنوعات پر بھی کسی قسم کا کوئی ٹیکس لاگو نہیں کیا جائے گا۔
اس کے علاوہ جی ایس پی پلس سے متعلق قوانین بھی تبدیل کردیے گئے ہیں جس کے تحت یورپی کمیشن کو جی ایس پی پلس سٹیٹس قبل از وقت واپس لینے کا اختیار ہوگا۔
یورپی کمیشن کے مطابق ماحولیاتی آلودگی اور گڈ گوورننس کے کنویشنز کو بھی جی ایس پی پلس فریم ورک میں شامل کیا گیا ہے۔
یہ بات ذہن میں رہے کہ 2013ء میں پاکستان کو جی ایس پی پلس کا درجہ دیا گیا تھا لیکن اس کے فوائد 2014ء سے 2017ء تک بطور ڈیوٹی فری رسائی حاصل ہوئے، ان میں اب تک دو بار توسیع کی جا چکی ہے۔
اس سے قبل پاکستان یورپی مارکیٹ کیلئے 2002ء سے 2004ء کے دورانیے میں جی ایس پی سکیم کے فائدے حاصل کرتا رہا لیکن اسے ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں چیلنج کرنے کے بعد یہ سہولت پاکستان کیلئے ختم کر دی گئی تھی۔
اس وقت پاکستان کے علاوہ جی ایس پی پلس کی سہولت سے مستفید ہونے والے ممالک میں پیرو، پیراگوئے، پانامہ، منگولیا، گوئٹے مالا، جارجیا، ای سلواڈور، ایکواڈور، کوسٹا ریکا، کیپ وردے، بولیویا اور آرمینیا شامل ہیں۔