لانگ مارچ کی کال عمران خان کی سیاست کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگی: مطیع اللہ جان

لانگ مارچ کی کال عمران خان کی سیاست کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگی: مطیع اللہ جان
معروف صحافی مطیع اللہ جان کا کہنا ہے کہ آج کی عدالتی کارروائی کے بعد میری نظر میں عدالت کی عزت کم ہوئی ہے۔ یہ کارروائی میرے لئے بہت الارمنگ ہے۔ مجھے افسوس ہے کہ عدالت نے عمران خان کو آج یہ کیوں نہیں کہا کہ انہیں روسٹرم پہ آ کے تقریر کرنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ جو وہ کہنا چاہتے ہیں انہیں وہ لکھ کر لانا چاہئیے تھا۔ پچھلی سماعت میں یہ طے ہوا تھا کہ آج فرد جرم عائد ہونی تھی اور انہیں لکھا ہوا معافی نامہ جمع کروانا تھا پھر کیا ہو گیا عدالت کو کہ ہینڈسم کو روسٹرم پر آ کر تقریریں کرنے کا موقع دیا گیا جس میں انہوں نے غیر مشروط معافی کے الفاظ تک استعمال نہیں کئے۔ بس انہوں نے یہ کہا کہ میں خاتون جج کے پاس جا کر ان سے معافی مانگنے کو تیار ہوں مگر وہ کیا ان کے پاس ریلی لے کر جائیں گے؟

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبر سے آگے' میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر توہین عدالت ہوئی ہے تو پھر عمران خان کو بار بار کیوں موقع دیا جا رہا ہے۔ میرا خیال ہے عدالت کی اتنی توہین عمران خان نے نہیں کی جتنی اس توہین کی کارروائی میں عدالت خود کر رہی ہے۔ اسلام آباد کی طرف عمران خان کے لانگ مارچ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہ پہلی بار ہوگا کہ آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے کوئی سیاست دان اسلام آباد پر چڑھائی کرے گا۔ اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کی یہ کال عمران خان کی سیاست کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگی۔

پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے معروف قانون دان اور سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر کا کہنا تھا کہ عدالت نے آج عمران خان کی معافی کے بعد بھی معاملہ ختم نہیں کیا بلکہ وہ سزا کی طرف جانا چاہ رہی ہے۔ میرے خیال میں 3 اکتوبر کو عدالت کم سے کم سزا دے گی۔ اگر عدالت کے برخاست ہونے تک بھی سزا ہو جاتی ہے تو خان صاحب 5 سال کے لئے نااہل ہو جائیں گے۔ توشہ خانے والے ریفرنس میں مکمل نااہلی ہو سکتی ہے۔ خان صاحب اگر یہ سوچتے ہیں کہ سڑکوں پر سب کے خلاف بات کرنے کے باوجود وہ نااہل نہیں ہوں گے تو یہ ان کی غلط فہمی ہے۔

انہوں نے کہا کہ خان صاحب نے عوامی بیانیے کو مضبوط کرنے کیلئے عدلیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا، اداروں پر تنقید کی اور انتظامیہ کو بھی نہیں چھوڑا، اس لئے انہیں توہین عدالت کیس کا سامنا کرنا پڑا۔ فواد چودھری بھی اگر ایسے بیان دیتے رہے تو انہیں بھی توہین عدالت کا نوٹس مل سکتا ہے۔

اس موقع پر معروف کالم نگار مزمل سہروردی کا کہنا تھا کہ احتجاج کی کال کے حوالے سے عمران خان نے آج عندیہ دیا ہے کہ وہ ابھی تاریخ کا اعلان نہیں کر رہے۔ مجھے عمران خان لانگ مارچ سے بھاگتا نظر آ رہا ہے۔ دوسری طرف رانا ثنا بھی کہ رہے ہیں کہ وہ کنٹینر اٹھا رہے ہیں۔ اس کا مطلب ہے انہیں ایجنسیوں نے بتا دیا ہے کہ خان صاحب لانگ مارچ نہیں کر رہے۔

پروگرام میں عمران خان کے وکیل احمد پنسوٹہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے جو عدالت میں آج بیان دیا میں اسے غیر مشروط معافی سمجھتا ہوں۔ عمران خان کی لیگل ٹیم نے اور میں نے بھی مشورہ دیا تھا کہ آپ اپنا موقف دیں مگر اس سے پہلے آپ غیر مشروط معافی مانگیں۔ میرا خیال ہے کہ آج کیس تقریباً ختم ہو گیا ہے اگرچہ ہمیں غیر مشروط معافی تو لکھ کے دینی پڑے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ توہین والا قانون ختم ہو جانا چاہئیے۔ ہم کیوں ججز کے خلاف بات نہیں کر سکتے؟

پروگرام کے میزبان رضا رومی اور مرتضیٰ سولنگی تھے۔ پروگرام نیا دور ٹی وی سے ہر پیر سے جمعہ کی رات 9 بجے نشر کیا جاتا ہے۔