اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے جاری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ تطہیر فاطمہ کے معاملے میں والد کا نام ہٹا کر بنتِ پاکستان لکھوانا شرعاً درست نہیں ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کی کوششوں کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے۔
اسلامی نظریاتی کونسل نے ازخود اس معاملے پر غور وخوص کے بعد شرعی موقف واضح کیا۔ تطہیر فاطمہ کیس سے متعلق فیصلے کی توثیق کے بعد وزارت قانون کو ارسال کر دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ رواں برس ستمبر میں 22سالہ تطہیر فاطمہ نے اپنے برتھ سرٹیفکیٹ اور دیگر دستاویزات سے والد کا نام ہٹانے کے لیے عدالت عظمیٰ میں درخواست دائر کی تھی۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ جس شخص نے کبھی اسے دیکھا نہیں اور ہی نہ کفالت کی، وہ والد کیسے کہلا سکتا ہے؟