عدالت کے تین رکنی لارجر بینچ نے توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔ بینچ کی سربراہی جسٹس محسن اختر کیانی نے کی جبکہ بقیہ دوججز میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس بابر ستار شامل ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے تین سے زائد ججز پر مشتمل لارجر بینچ بھی تشکیل کرنے کا فیصلہ کر لیا جبکہ اٹارنی جنرل آف پاکستان کو بھی عدالتی معاونت کے لیے نوٹس جاری کر دیے گئے۔
دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیے کہ سابق وزیراعظم سے ایسے بیان کی توقع نہیں، خاتون جج سے متعلق عمران خان کا بیان بہت زیادہ نامناسب ہے جبکہ عمران خان عدلیہ، پولیس اور سرکاری ملازمین سب کو دھمکیاں دے رہے ہیں۔
سماعت سے قبل، پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس میں ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے متفرق درخواست دائر کی تھی۔
درخواست میں موقف اپنایا کہ عمران خان کے ویڈیو کلپس ریکارڈ پر لانا چاہتے ہیں، اس لیے عمران خان کے الیکٹرانک اور ڈیجیٹل میڈیا پر دیے بیانات کی ویڈیوز بھی ریکارڈ پر لانے کی اجازت دی جائے۔
متفرق درخواست میں کہا گیا کہ عدالت کے لیے یہ بیانات فیصلہ کرنے میں مددگار ثابت ہوں گے، عمران خان کے عدلیہ متعلق بیانات کو کمرہ عدالت میں چلانے کی اجازت دی جائے۔
واضح رہے کہ عمران خان نے اسلام آباد کے ایف نائن پارک میں شہباز گل کی رہائی کے لیے منعقدہ ریلی میں خطاب کرتے ہوئے اسلام آباد کی مقامی عدالت کی مجسٹریٹ زیبا چوہدری، آئی جی اسلام آباد اور ڈی آئی جی کو دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہم تمھیں دیکھ لیں گے اور تمھارے خلاف کارروائی کریں گے‘۔