سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ رینجرز کے اہلکار کالعدم تنظیم کے رہنما اورنگزیب فاروقی کے ساتھ بیٹھے ہوئے ہیں۔
یاد رہے کہ نومبر میں بھی کالعدم تنظیم اہل سنت والجماعت خبروں کی زینت بنی تھی جب تنظیم کے رہنماؤں نے ایک عوامی اجتماع میں شیعہ مسلک کے خلاف نفرت انگیز تقریر کی تھی۔
اہل سنت والجماعت پر مذہبی شدت پسندی اور فرقہ واریت کو بڑھاوا دینے کے الزامات ہیں۔
یاد رہے کہ تنظیم اہل سنت والجماعت 12 جنوری 2002 کو جنرل پرویز مشرف کی جانب سے دیگر 5 جماعتوں کے ساتھ سپاہ صحابہ پر پابندی عائد کیے جانے کے بعد سامنے آئی تھی۔
سپاہِ صحابہ کی بنیاد 1985 میں رکھی گئی تھی اور یہ جنرل پرویز مشرف کے دورِ اقتدار سے پہلے عام انتخابات میں حصہ بھی لیتی رہی ہے۔
بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق 2012 میں پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت نے اس تنظیم پر پابندی عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایسا دہشتگردی خدشات کے پیش نظر کیا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ عام انتخابات 2018 سے چند ماہ قبل محکمہ انسداد دہشتگردی نے اہل سنت والجماعت سے پابندی ہٹا کر تنظیم کے تمام منجمد اثاثوں کا بحال کر دیا تھا۔