روات میں بھنگ کی کٹائی کے افتتاح کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر سائنس و ٹیکنالوجی شبلی فراز کا کہنا تھا کہ اگست میں بھنگ کو کاشت کیا تھا، بھنگ کا سب سے مہنگا حصہ اس کا بیچ ہے، اس کے بیج کے پی، بلوچستان اور گلگت سے لئے تھے، 1 ایکڑ پر بھنگ کی کاشت تین ماہ میں تیار کی گئی، اور اب بھنگ کی کٹائی کا وقت آگیا ہے۔
شبلی فراز نے کہا کہ بھنگ پر یہ تاثر ہے کہ یہ غلط استعمال ہوتی ہے، جب کہ یہ دوائیوں میں بھی کام آتی ہے، انڈسٹریل میں اس کی فائبر کام آتی ہے، درآمد برآمد دونوں میں کام آتا ہے، جو بھنگ سے پروڈیکٹس نکلتے ہیں وہ ڈرگ سے زیادہ منافع بخش ہیں، جب 10 گناہ منافع ہوگا تو ڈرگ میں کمی آئے گی۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے زیتون کی مہم چلائی تھی اور اب اس کی پروڈکشن بھی شروع ہوگئی ہے، پہلے زیتون کا تیل ہم دیکھتے تھے کہ امپورٹ ہوتا ہے، ہماری حکومت اس قسم کے پروجیکٹس کی سرپرستی کرنا چاہتی ہے، پالیسی نہیں بنے گی قانون نہیں بنے گی تو انڈسٹری آگے نہیں جا سکتی، وزارت ایگریکلچر ، ایف بی آر، وزارت صحت اور دیگر سٹیک ہولڈرز سے مل کر پالیسی بنائی ہے، ہم نے اپنے ملک کی ترقی دیکھنی ہے، معاشی طور پر مضبوط ہونا ہے، بھنگ کا ٹرن اوور بھی بہت تیز ہے، ہم بھنگ کی لائسنسنگ این او سی کریں گے، منفی باتیں ہوتی رہتی ہیں ہم نے ان پر توجہ نہیں دینی، بھنگ کی کاشت سے لوگوں کی فصلوں میں اب ورائٹی آئے گی۔