خاتون کیک خریدنے کیلئے ڈیفنس ہاوسنگ اتھارٹی میں خیابان جامی میں قائم بیکری کی برانچ پرگئی تھیں، اس حوالے سے شیئر کی گئی پوسٹ میں لکھا گیا کہ ‘میں حال ہی میں ڈیلیزیا سے کیک خریدنے گئی اور جب میں نے ‘میری کرسمس’ لکھنے کو کہا تو انہوں نے صاف انکارکر دیا، اُس نے کہا کہ اُسے یہ لکھنے کی اجازت نہیں ہے اور یہ احکامات انہیں اپنے کچن سے موصول ہوئے ہیں۔
سیلسٹیا نسیم نے بیکری انتظامیہ سے متعلق لکھاکہ ‘اگر وہ اقلیتوں اوراُن کے مذہب کے اتنے ہی خلاف ہیں تو انہیں ایسے مواقع (مذہبی تہواروں) سے پیسہ بھی نہیں کمانا چاہیے، ڈیلیزیا کےغیراخلاقی اورغیر پیشہ ورانہ رویے سے بہت مایوسی ہوئی’۔
انہوں نے مزید واضح کیا کہ وہ عموماً ایسی چیزیں پوسٹ نہیں کرتیں لیکن اس کی نشاندہی ضروری تھی تا کہ کسی اور کو اس قسم کے تجربے سے نہ گزرنا پڑے۔
سماء ڈیجیٹل کے مطابق چینل نے ڈیلیزیا کا موقف جاننے کیلئے منیجمنٹ میں سے کسی ذمہ دار کا موبائل نمبر لینے کی کوشش کی تاہم بیکری کے کال سینٹر اور پھر متعلقہ برانچ سے بھی یہی کہا گیا کہ انہیں ایسا کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
تاہم خیابان جامی برانچ پرفون اٹھانے والے ملازم نے کہا کہ ان کے علم میں ایسی کوئی بات نہیں ہے، ‘ایسا نہیں ہوسکتا کیونکہ یہاں پرخود مسیحی افراد کام کرتے ہیں’۔
خاتون کی پوسٹ کے بعد سوشل میڈیا صارفین کی بڑی تعداد نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے ٹویٹس کیں اوراپنےغم وغصے کااظہارکیا۔
اسی طرح کا ایک اور واقعہ 2018 میں بھی ڈیلیزیا کی بدرکمرشل برانچ سے متعلق سامنے آیا تھا جسے فیس بُک پر ‘ کراچی فوڈ ڈائری’ نامی گروپ میں رپورٹ کیا گیا تھا۔
دوسری جانب ٹوئٹر پرصارفین کی جانب سے ‘آنٹی منور ڈیزرٹس اینڈ فوڈز’ کی جانب سے بھی ایسے ہی واقعے کی نشاندہی کی جارہی ہے جس میں گاہک کو کیک پر ‘میری کرسمس’ لکھ کر دینے سے انکارکیا گیا۔