خواجہ محمد رفیق کی برسی کے موقع پر تقریب سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ عوام کو اب عمران خان پر اعتبار نہیں رہا۔ موروثی سیاست کی بات کرنے والے نے خیبر پختونخوا میں رشتہ دار ہی کھڑے کئے۔ خیبر پختونخوا بلدیاتی الیکشن میں ووٹ کو عزت دو کا نعرہ بحال ہوا۔ معاشی بدحالی بھی اسی سے بحال ہوگی۔ عوام کا ووٹ آر ٹی ایس سے ضائع نہیں ہوگا، کوئی سوداگر نہیں خرید سکے گا۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت سے جان چھڑوانی ہے تو 74 سالوں کے گناہوں سے توبہ کرنا ہوگی۔ خلق خدا کی حکمرانی بحال کرو کیونکہ یہ اوپر والے کی آواز ہوتی ہے۔ تمام اداروں اور اشرافیہ کو غلطیوں کا ادراک کرنا چاہیے کیونکہ بخشش تب ہوگی، جب گناہ کا اعتراف ہوگا۔
ملک کی معاشی صورتحال پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ تین سال میں عدم توازن بہت بڑھ گیا ہے۔ کون عمران خان کو لانے کے نقصان کی قیمت پوری کرے گا، لوگ اپنے گردے فروخت کر رہے ہیں۔ شبر زیدی کہتا ہے کہ ملک دیوالیہ ہوگیا اور سٹیٹ بینک ملک کی نہیں، آئی ایم ایف کی برانچ بن گئی ہے۔
لیگی رہنما نے کہا کہ سیاست پاکستان میں گالی بن گئی ہے۔ تحریک انصاف نے جو نئی رسمیں ڈالیں وہ ہماری نہیں تھیں۔ نواز شریف، بیٹی، بھائی اور بھتیجے نے اپنے بیانیہ کے لئے جو قربانیاں دیں وہ تاریخ میں ضرب المثل ہیں۔ وفا کی جو رسم ڈالی اس کا سو فیصد کریڈٹ نواز شریف کے سر جاتا ہے۔
انہوں نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جن کے کندھوں پر چڑھ کر تین سال سے بڑھکیں مار رہا ہے، ہمیں سب پتا ہے۔ سپانسرز نے نہیں سوچا تھا کہ تبدیلی کی ملک کو قیمت ادا کرنی پڑے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ کا بدترین نام جسٹس ثاقب نثار ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے انصاف کے تقاضوں کے مطابق نیب کے قانون کو تبدیل کرنا چاہا تو ثاقب نثار نے پیغام دیا وہ سپریم کورٹ میں سٹرائیک کر دیں گے۔ نواز شریف کا راستہ روکنے اور اقتدار سے باہر رکھنے کے لئے نئے طریقے اپنائے گئے۔