اسلام آباد پولیس کے ترجمان کا اس حوالے سے بتانا ہے کہ دارالحکومت میں سکیورٹی ہائی الرٹ تھی اور چیکنگ چل رہی تھی کہ اسی دوران پولیس اہلکاروں نے ایک مشکوک گاڑی کو تلاشی کے لیے روکا۔
ترجمان کے مطابق دھماکا اس وقت ہوا جب پولیس ٹیم کے ایک اہلکار نے مشکوک گاڑی کو رکنے کا اشارہ کیا اور گاڑی رکتے ہی خود کش بمبار نے خود کو اڑا لیا۔ دھماکا بارودی مواد کے پھٹنے سے ہوا اور اس میں پولیس اہلکاروں کو ہدف بنایا گیا۔
ترجمان نے بتایا کہ دھماکے میں تین پولیس اہلکاروں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں جبکہ ایک پولیس اہلکار شہید ہوگیا ہے۔ شہید ہونے والے اہلکار کی شناخت ہیڈ کانسٹیبل عدیل حسین کے نام سے ہوئی ہے۔
دھماکے کے بعد امدادی ٹیمیں اور پولیس و قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کی ٹیمیں جائے وقوع پہنچ گئے جب کہ ملحقہ علاقوں میں نصب سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے تحقیقات شروع کردی گئی ہے۔
وفاقی دارالحکومت میں دھماکے کے بعد ضلع راولپنڈی میں سکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے۔ اسلام آباد کے جڑواں شہر کے تمام داخلی و خارجی راستوں کی ناکا بندی کرکے حکام نے نماز جمعہ کے اجتماعات کو سخت سکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے خودکش دھماکے کی رپورٹ طلب کرلی اور دہشت گردی کے واقعے کی مذمت بھی کی۔
وزیراعظم نے شہید پولیس اہلکاروں کو بھی خراج عقیدت پیش کیا. انہوں نے مزید کہا کہ قوم اپنے شہدا کو خراج تحسین پیش کرتی ہے۔ پوری قوم دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑے گی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائی سے بے گناہوں کا خون بہانے کا منصوبہ ناکام ہو گیا ہے۔ انہوں نے ہیڈ کانسٹیبل عدیل حسین کے اہلخانہ کے لیے شہید پیکج کا بھی اعلان کیا۔