ملک کے سماجی حلقوں، اہم شخصیات اور سول سوسائٹی کی جانب سے پروفیسر ڈاکٹر مہدی حسن کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر مہدی حسن 27 جون 1937ء میں پانی پت میں پیدا ہوئے۔ سلسلہ تعلیم کا آغاز وہیں سے ہوا۔ پہلی چار جماعتیں وہیں پڑھیں۔ پھر 9 سال کی عمر میں 16 نومبر 1947 کو والدین کے ہمراہ پاکستان ہجرت کر آئے۔
یہاں آ کر مزید تعلیم مکمل کی۔ زمانہِ طالب علمی میں سکاؤٹنگ، فوٹو گرافی اور کرکٹ کا بہت شوق تھا۔ نوجوانی میں ادب سے شغف رہا۔ فرنچ اور رشین لٹریچر کو بہت پڑھا۔
کالج میں ماؤنٹیننگ اور ہائیکنگ کلب کے سیکرٹری بھی رہے۔ زمانہ طالب علمی سے ہی صحافت کا شوق تھا، لہذا پی، پی، اے ( موجودہ اے پی پی) کے لئے بطور خبر رساں انہوں نے منٹگمری موجودہ ساہیوال میں اپنے کیرئیر کا آغاز کیا۔
انہوں نے پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے صحافت کیا اور بعد میں پی ایچ ڈی کی ڈگری بھی حاصل کی۔
بطور کالم نگار پروفیسر مہدی حسن کا پہلا آرٹیکل روزنامہ امروز میں شائع ہوا۔ وہ ایک ماہر مبصر ومحقق ہونے کے باعث بہترین صحافی رہے ہیں۔ انہوں نے پاکستان کے تمام اہم اخبارات میں کالم لکھے۔ انگریزی میں روزنامہ دی نیوز انٹرنیشنل میں باقاعدہ کالم لکھے جبکہ اردو کالم روزنامہ نوائے وقت کے لئے لکھتے رہے۔
ڈاکٹر مہدی حسن پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ ابلاغیات سے 30 سال وابستہ رہے۔ وہ 1967ء میں اس جامعہ میں استاد مقرر ہوئے تھے۔ انہوں نے یونیورسٹی آف لاہور میں صحافت کی تدریس کی اور تقریباً نصف صدی پر محیط سروس کے دوران بڑے بڑے نامور بیوروکریٹ اور سیاست دان ان کے شاگرد رہے ہیں
1961ء سے 1967ء تک وہ پاکستان پریس انٹرنیشنل (پی پی آئی) کے رپورٹر اور نیوز بیورو چیف رہے۔ اسی دوران پاکستان فیڈریشن آف یونین آف جرنلسٹ (پی ایف یو جی) میں پانچ بار افسرِ اعلی منتخب ہوئے۔
وہ 1962ء تک ریڈیو پاکستان پر اور 1964ء تک ٹیلی وژن پر مبصر اور تجزیہ کار رہے۔ اس کے علاوہ وائس آف امریکا، بی بی سی، ریڈیو جرمنی، رائٹر اور اے پی اے کے پروگرامز میں بھی شرکت کی۔