یہ منظوری آئین کے آرٹیکل 75 کے تحت دی گئی۔ فنانس بل میں آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنے کے لیے 170 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگائے جائیں گے۔
فنانس بل کے تحت جنرل سیلز ٹیکس کو 17 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد کردیا گیا ہے جس سے عام استعمال کی ضروری اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔ لگژری اشیاء پر ایکسائز ڈیوٹی میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔
حکومت نے حالیہ دنوں میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بھی بڑے پیمانے پراضافہ کیا ہے جس کی جزوی وجہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی ہے۔
وفاقی حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ طے شدہ 170 ارب روپے کے منی بجٹ کے تحت نئے ٹیکسز نافذ کرنا شروع کر دیے ہیں۔
واضح رہے کہ منی بجٹ جنوری کے آخر میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے وفد کے دورہ پاکستان اور سرکاری حکام کے ساتھ تکنیکی اور پالیسی سطح کے مذاکرات کے بعد منظور کیا گیا تھا۔ منی بجٹ کی منظاوری سے قبل ہی حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ طے شدہ 170 ارب روپے کی ٹیکس نافذ کرنا شروع کر دیئے۔ آئی ایم ایف نے معاہدہ کرنے کے لئے کئی شرائط رکھی تھیں لیکن کوئی معاہدہ نہیں ہوسکا تاہم معاہدے کے لئے ورچوئل مذاکرات جاری ہیں۔
چند روز قبل وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں ضمنی مالیاتی بل 2023 پیش کیا تھا۔ اس دوران سینیٹ میں اپوزیشن پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے شدید احتجاج بھی ریکارڈ کرایا گیا تھا۔