سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما مفتی کفایت اللہ کی ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں وہ بتا رہے ہیں کہ اُن پر حملہ کس نے کروایا تھا۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مفتی کفایت اللہ میزبان کے سوال کا جواب دیتے ہوئے بتاتے ہیں کہ مانسہرہ میں مجھ پر حملہ آصف غفور نے کروایا جو ڈی جی آئی ایس پی آر ہیں۔
یاد رہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما مفتی کفایت اللہ، ان کے دو بیٹوں اور ساتھی پر مانسہرہ میں بیدرا روڈ کے قریب حملہ ہوا تھا۔ حملے کے نتیجے میں مفتی کفایت اللہ ان کے دو بیٹوں شبیر مفتی، حسین مفتی اور ایک ساتھی جان محمد کو شدید زخم آئے تھے ۔
زخمیوں کو طبی امداد فراہم کرنے والے ڈاکٹرز کے مطابق مفتی کفایت اللہ کی کمر اور جسم کے دیگر حصوں پر زخم آئے تھے۔
حملے کے بعد مفتی کفایت اللہ کے بڑے بھائی حبیب الرحمٰن نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا تھا کہ حملہ آور وہ ہیں جن کے خلاف مفتی کفایت اللہ کھلے عام بات کرتے ہیں۔
پولیس ترجمان محمد سہیل نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس حوالے سے مزید تفصیلات میڈیا کو جلد فراہم کی جائیں گی۔
سٹی پولیس سٹیشن میں درج کروائی گئی ایف آئی آر کے مطابق وفاقی دارالحکومت سے واپس آتے ہوئے راستے میں حملہ آوروں نے مفتی کفایت کی گاڑی روکی اور گاڑی میں سوار افراد کو لوہے کی سلاخوں سے تشدد کا نشانہ بنایا۔
مفتی کفایت اللہ کے بھائی حبیب الرحمٰن نے اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ حملہ آور جے یو آئی (ف) کے رہنما اور ان کے بیٹوں کو جان سے نہیں مارنا چاہتے تھے لیکن یہ ان کے لیے ایک واضح پیغام ہے کہ حملہ آوروں کے خلاف بات کرنا چھوڑ دیں۔
خیال رہے کہ مفتی کفایت اللہ خبروں کا حصہ اس وقت بنے تھے جب جمعیت علمائے اسلام (ف) کے آزادی مارچ سے قبل انہیں 30 روز کے لیے گرفتار کیا گیا تھا۔
مانسہرہ کے ضلعی پولیس افسر نے مفتی کفایت اللہ پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے ایک ریلی کے دوران لوگوں کو آزادی مارچ میں شرکت کے لیے اکسایا، کارنر میٹنگز کی اور چندہ جمع کیا تھا۔
بعدازاں جے یو آئی (ف) کے رہنما کو مینٹیننس آف پبلک آرڈر (ایم پی او) کے تحت گرفتار کر کے ہری پور جیل منتقل کر دیا گیا تھا۔ تاہم 3 روز بعد ہی پشاور ہائی کورٹ میں ان کی جانب سے ضمانت پر رہائی کے لیے دائر کردہ درخواست پر عدالت نے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا تھا۔
اس سے قبل 14 دسمبر 2018 کو بھی پولیس نے جے یو آئی (ف) کے رہنما مفتی کفایت اللہ کو اشتعال انگیز تقریر کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا تاہم انہیں بعد میں رہا کر دیا گیا تھا۔