سابق وفاقی وزیر اور رہنما تحریک انصاف اسد عمر نے ٹوئٹ میں لکھا کہ کیونکہ سپیکر ابھی تک تمام اسمبلی ارکان کے استعفے قبول نہیں کر رہے۔ اس لئے پارٹی چیئرمین کی ہدایات کے مطابق 44 ارکان اسمبلی نے اپنے استعفے واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
https://twitter.com/Asad_Umar/status/1617369286103769094?s=20&t=XeYbNvL1Y4h3d4CLiDiUdA
فیصلے کے اعلان کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے اراکین قومی اسمبلی پارلیمنٹ کے بعد اسپیکر ہاؤس پہنچے جہاں انہوں نے داخلے کی اجازت نہ ملنے پر احتجاج کرتے ہوئے دھرنا دیا اور پھر وہ الیکشن کمیشن آفس کے سامنے پہنچے۔
اس موقع پر الیکشن کمیشن کے مرکزی دروازے پر پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی۔سیکیورٹی حکام نے الیکشن کمیشن کے مرکزی دروازے کو خاردار تاریں لگا کہ بند کردیا۔
پی ٹی آئی رہنما عامر ڈوگر اور ریاض فتیانہ پر مشتمل 2 رکنی وفد کو الیکشن کمیشن کے اندر جانے کی اجازت دی گئی جہاں انہوں نے پی ٹی آئی اراکین قومی اسمبلی کی جانب سے الیکشن کمیشن کو درخواست دی۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ہم 45 اراکین قومی اسمبلی اپنی درخواست واپس لے رہے ہیں، اسپیکر اور قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کو استعفی واپس لینے سے متعلق آگاہ کردیا ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ اسپیکر قومی اسمبلی اگر ہمارے استعفے منظور کرتے ہیں تو ہمیں ڈی نوٹیفائی نہ کیا جائے۔
یاد رہے کہ چند روز قبل سپیکر قومی اسمبلی نے پی ٹی آئی کے 35 اراکین قومی اسمبلی کے استعفے منظور کئے تھے جس کے بعد مستعفی پی ٹی آئی اراکین قومی اسمبلی کی مجموعی تعداد 79 ہو گئی تھی۔