نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبر سے آگے' میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان کی مرضی کے خلاف جو بھی نگران وزیر اعلیٰ بنتا، وہ اس پر اعتراض کرتے۔ نواز شریف ٹھیک کہہ رہے ہیں کہ وہ کب تک چپ رہیں۔ اس وقت تمام مسائل اور انتشار کا یکجا ہونا یہ ظاہر کرتا ہے کہ انتقال اقتدار کیسے ہو گا اور کنٹرول کس کے پاس ہوگا۔ وہ جو ڈنڈے سے کام چلا لیتے تھے اب وہ بھی الجھے ہوئے ہیں۔ پاکستان کی سالمیت بندوق کی وجہ سے ہے، اس وقت وہ بندوق کمزور ہو گئی ہے اس لیے حالات شدید خراب ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں فساد عظیم ہوتا دکھائی دے رہا ہے، عمران خان کی پوری خواہش ہے کہ ایسی کوئی صورت حال پیدا ہو جائے۔ بنیادی جھگڑا انتقال اقتدار کا ہے، انتقال اقتدار کے لیے آئینی طریقہ کار اختیار نہیں کیا جاتا۔ ن لیگ کے رہنماؤں کے بیانات سے اندازہ ہو رہا ہے کہ موجودہ حالات کے ذمہ داروں کو سزا دی جائے۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ یہ سرجری ضرور ہو گی۔ پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل کرعمران خان کے معاملے کو سنبھالنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
ماہر معیشت یوسف نذر کا کہنا تھا کہ خرم دستگیر نے بتایا ہے کہ رات کو اکنامک وجوہات کی بنا پر کچھ پاور پلانٹس بند کر دیے گئے تھے۔ اگر بینکوں نے کمپنیز کو پٹرول کی امپورٹ کی اجازت نہ دی تو مسئلہ گھمبیر ہو سکتا ہے۔ پاکستان کو پٹرول کی خریداری کے لیے ماہانہ 1.2 ارب ڈالر چاہئیں۔ سعودی عرب سے ملنے والی امداد سے صرف ایک ماہ کا پٹرول خریدا جا سکتا ہے۔ آئی ایم ایف کی طرف سے پیسے نہ ملے تو پاکستان کے لیے صورت حال مزید خراب ہو جائے گی۔ آئندہ کچھ عرصے میں پاکستان کا مالی خسارہ 6 ارب ڈالر کا ہو جائے گا۔ پاکستان کو 6 ماہ کے اندر تقریباً 9 سے 10 ارب ڈالر کا انتظام کرنا ہو گا۔
تجزیہ کار مزمل سہروردی نے کہا کہ پنجاب کے نگران وزیر اعلیٰ کے معاملے پر اگر سپریم کورٹ کسی غیر آئینی طریقے سے ان کو ہٹاتی ہے تو پھر آئین کو دوبارہ لکھنے کی ضرورت ہو گی۔ حسن عسکری ن لیگ پر تقید کرتے تھے مگر پھر بھی ان کو نگران وزیر اعلیٰ عمران خان نے بنوا دیا تھا۔ الیکشن کمیشن نے اس سے پہلے بھی نگران وزیر اعلیٰ لگائے ہیں۔ پچھلی تین دفعہ سے نگران وزیر اعلیٰ اپوزیشن کے کہنے پر لگے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کو اب اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے فیض حمید والی سپورٹ حاصل نہیں ہے۔ مشترکہ مفادات کے فیصلے کو کوئی تبدیل نہیں کر سکتا، اس لیے ابھی الیکشن کی تاریخ کا آنا مشکل نظر آ رہا ہے۔ ن لیگ کا نیا بیانیہ موجودہ اسٹیبلشمنٹ کو نشانہ نہیں بنا رہا۔ باجوہ صاحب، فیض حمید اور ثاقب نثار پر تنقید سے موجودہ اسٹیبلشمنٹ کو کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ ن لیگ صرف پرانی اسٹیبلشمنٹ کے خلاف بیانیے بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔
پروگرام کے میزبان رضا رومی نے کہا کہ ملک میں پاور کا بریک ڈاؤن اور معاشی بحران موجودہ حکمرانوں اور سیاست دانوں کی ناکامی ہے۔ پرانی اور نئی اسٹیبلشمنٹ سے گزارش ہے کہ ملک کے حال پر رحم کرتے ہوئے اور 23 کروڑ عوام پر ترس کھاتے ہوئے عارضی پروجیکٹس کی آبیاری اب بند کر دیں۔
پروگرام کے میزبان رضا رومی تھے۔ ‘خبر سے آگے’ ہر پیر سے ہفتے کی رات 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے براہ راست پیش کیا جاتا ہے۔