قاسم سوری ملک میں آئینی بحران کی وجہ بنے، سنگین غداری کی کارروائی ہونی چاہیے: چیف جسٹس

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ قاسم سوری نے تحریک عدم اعتماد پیش نہیں ہونے دی۔ انہوں نے غیرقانونی طور پر اسمبلی توڑی۔ قاسم سوری کیلئے5  رکنی بینچ کے فیصلے میں آرٹیکل6 کے تحت سنگین غداری کی کارروائی کی تجویزکی گئی۔کیوں نا قاسم سوری کےخلاف سنگین غداری کی کارروائی کی جائے۔ جس کسی نے بھی آئین کے خلاف ورزی کی اس کو نتائج کا سامنا کرنا ہوگا۔

02:02 PM, 23 Jan, 2024

نیا دور

سپریم کورٹ نے نااہلی کیس میں قومی اسمبلی کے سابق ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نےریمارکس دیے کہ   قاسم سوری ملک میں آئینی بحران کی وجہ بنے۔ کیوں نہ آئین شکنی کی کارروائی کا حکم دیا جائے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے قاسم سوری کی الیکشن میں مبینہ دھاندلی کیس کی سماعت کی۔

عدالت نے قاسم سوری کو اپنے دستخط کے ساتھ خود جواب جمع کرانے کی ہدایت کرنے کے علاوہ کیس مقرر نا ہونے اور حکم امتناع برقرار رہنے پر رجسٹرار کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ قاسم سوری نے حکم امتناع لے کر پوری اسمبلی مدت کو انجوائے کیا۔ اب کہہ رہے ہیں اسمبلی ختم کیس غیر موثر ہوگیا۔

چیف جسٹس نے سوال اٹھایا کہ کیا آپ نے سپریم کورٹ میں مقدمہ کو نہ لگوانے کے لیے کوئی حربہ استعمال کیا؟   قاسم سوری نے تحریک عدم اعتماد پیش نہیں ہونے دی۔وہ ملک میں آئینی بحران کی وجہ بنے۔ انہوں نے غیرقانونی طور پر اسمبلی توڑی۔ قاسم سوری کیلئے5  رکنی بینچ کے فیصلے میں آرٹیکل6 کے تحت سنگین غداری کی کارروائی کی تجویزکی گئی۔کیوں نا قاسم سوری کےخلاف سنگین غداری کی کارروائی کی جائے۔ جس کسی نے بھی آئین کے خلاف ورزی کی اس کو نتائج کا سامنا کرنا ہوگا۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

چیف جسٹس نے کہا کہ حکم امتناع لینے کے بعد مقدمہ سماعت کے لیے مقرر ہی نہیں کرنے دیا گیا۔ سپریم کورٹ کے اندرونی سسٹم کے ساتھ ہیرا پھیری کی گئی۔ اب مزید سپریم کورٹ کی سازباز نہیں ہوگی۔ سپریم کورٹ کی تباہی میری، آپ کی اور عوام کی تباہی ہے۔ یہ صرف میرا ادارہ نہیں ہے۔

وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ قاسم سوری کا مقدمہ دیگر کیسز کےساتھ عدالت نے یکجا کر دیا تھا۔   چیف جسٹس نے کہا کہ کونسا مقدمہ لگنا ہے، کونسا نہیں۔ سپریم کورٹ میں پہنچنے والے لمبے ہاتھ ختم کر رہے ہیں۔ اگر کچھ غلط ہوا تھا تو 2018 کا پورا الیکشن نکال کر دیکھیں گے۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ عہدہ انجوائے کیا اور چلے گئے۔ قاسم سوری نے استعفی کب دیا؟

وکیل نعیم بخاری نے جواب دیا کہ قاسم سوری نے 16 اپریل 2022 کو استعفا دیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ مقدمات کیسے یکجا کرائے جاتے ہیں معلوم ہے 1982 سے وکیل ہوں۔ وکیل نعیم بخاری نے جواب دیا میں 1972 سے ہائی کورٹ کا وکیل ہوں کبھی کوئی مقدمہ فکس نہیں کرایا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ مقدمہ کیسے یکجا ہوا اور اتنا عرصہ مقرر کیوں نہ ہوا اپنی انکوائری بھی کریں گے۔

اس موقع پر سپریم کورٹ نے رجسٹرار سپریم کورٹ سے 3 ہفتے میں رپورٹ طلب کرلی۔ رجسٹرار آفس کو تین ہفتوں میں انکوائری رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کے ساتھ عدالت عظمیٰ نے قاسم خان سوری کے حریف لشکری رئیسانی کو بھی نوٹس جاری کر دیا۔

عدالت نے کیس کی سماعت ایک ماہ بعد تک ملتوی کردی۔

مزیدخبریں