وزیراعظم عمران خان بار بار احتساب کا نعرہ بلند کرتے ہیں۔ درست ہے، احتساب کریں مگر احتساب سے سیاسی انتقام کی بو آنے سے احتساب محض ایک کھوکھلا نعرہ بن کر رہ جائے گا۔ جس طرح ماضی میں ایوب خان، ضیا الحق اور پرویز مشرف نے احتساب کا نعرہ لگا کر سیاسی مخالفین کی خریداریاں کیں تھی اور سیاسی جماعتوں میں نقب لگا کر نئے گروپ تشکیل دیئے تھے جس کے نتائج قوم آج تک بھگت رہی ہے۔ عمران خان صاحب آپ بخوبی واقف ہیں۔ ناقد بھی رہے ہیں مگر آج جس طریقے سے گرفتاریاں ہو رہی ہیں۔
مقدمات بن رہے ہیں، انتہائی قابل افسوس امر ہے کہ انصاف کے تقاضے پورے نہیں کیے جا رہے ہیں اور نہ ہی مناسب ٹرائل ہو رہا ہے بس یکطرفہ ٹریفک ہی چلتی نظر آرہی ہے ۔ محض الزامات پر گرفتاریاں اور مقدمے ہو رہے ہیں۔ الزامات کی صحت کے بارے میں میڈیا کو آگاہ نہیں کیا جا رہا ہے اور نہ ہی کوئی ٹھوس شواہد سامنے لائے جا رہے ہیں۔
حکومت کی جانب سے جس طریقے سے رانا ثنا اللہ کی گرفتاری کی گئی ہے۔ وہ قطعی مناسب نہیں ہے۔ ریاستی ادارے ایسا ظاہر کر رہے ہیں جیسے رانا ثنا اللہ کی وجہ شہرت ہی گینگ لیڈر کی ہے اور اشتہاری مجرم ہے۔ رانا ثنا اللہ اگر کسی جرم میں ملوث ہے تو قوم کو بتایا جائے کہ صوبائی اسمبلی پنجاب کا ممبر اور سابق وزیر قانون جنہیں عوام منتخب کرتے رہے ہیں وہ جرائم پیشہ ہے۔
https://www.youtube.com/watch?v=h9B68lS8Tn8
رانا ثنا اللہ کے جرائم سے پردہ اٹھا کرعوام کو اصلیت بتائی جائے ۔ بصورت دیگر عوام یہ سمجھنے میں حق بجانب ہوں گے کہ حکومت سیاسی مخالفین کو کچلنے کے لئے غیراخلاقی اور غیر انسانی ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے ۔ اے این ایف کے حکام کی جانب سے اختیار کردہ موقف سے شک و شہبات نے جنم لیا ہے کہ کہانی کچھ اور ہے ۔ اے این ایف کے بیان کو حقیقت مان لیا جائے تو زیادہ ضروری ہوتا ہے کہ اے این ایف کے حکام تمام تر تفصیل میڈیا کے سامنے رکھے کیوں کہ رانا ثنا اللہ سابق صوبائی وزیر قانون اور ایک بڑی سیاسی جماعت کے صوبائی صدر ہیں ۔
حقائق کی پردہ پوشی ایک جانب رانا ثنا اللہ کو بے گناہ اور دوسری جانب حکومت کی بدنیتی ظاہر کرتی ہے۔ رانا ثنا اللہ کی گرفتاری سے لیکر اب تک عوام کا عمومی تاثر ہے کہ یہ سب کچھ حکومت کی ڈرامے بازی ہے۔ بانگ دہل بولنے اور شریف برادران کا دفاع کرنے کی پاداش میں پکڑ ہوئی ہے۔ رانا ثنا اللہ پر عائد کردہ الزامات کی حیثیت عوام میں جھوٹے الزامات سے کچھ زیادہ نہیں ہے، عوام نے حکومتی موقف کو مسترد کر دیا ہے، اب حکومت کےلئے ضروری ہے کہ اپنی پوزیشن واضح کرے کہ سچ کیا ہے۔
https://www.youtube.com/watch?v=AdmaS9CJRrM
اگر حکومت حقیقت حال واضح نہیں کرتی ہے یا عائد کردہ الزامات کی صحت واضح کرنے میں ناکام رہتی ہے تو حکومت کی جانب سے رانا ثنا اللہ کی گرفتاری اور بنائے گئے مقدمات انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی ہے اور فسطائیت کی ظالمانہ مثال ہے کہ کسی سیاسی مخالف کے خلاف منشیات کی اسمگلنگ کا کیس ڈال کر سیاسی انتقام لیا جائے۔
عدالت عظمیٰ کواس مقدے کا خصوصی جائزہ لینے کی ضرورت ہے ۔ جوڈیشل کمیشن تشکیل دیکر مکمل تحقیقات کی جائیں اور حقیقت عوام کے سامنے لائی جائے۔