رانا ثناء اللہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مسلم لیگ ن ہمیشہ سے اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ مذاکرات ہونے چاہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے تو ماضی میں اسمبلی کے فلور پر کھڑے ہو کر عمران خان کو میثاق جمہوریت کی پیشکش کی تھی لیکن انہوں نے اسے قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم جب اپوزیشن میں تھے تو اس وقت عمران خان ہمارے ساتھ بات تک کرنے کو راضی نہیں تھے۔ اب ہم اس کیلئے تیار نہیں ہونگے کہ ہمیں مذاکرات کیلئے کسی پیشگی شرط کا کہا جائے۔ ہم مذاکرات کے حامی لیکن مشروط مذاکرات پر پی ڈی ایم اتحاد کبھی راضی نہیں ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر کام کے دوران نئے الیکشن کی تجویز دی گئی تھی، لیکن اس وقت پی ڈی ایم نے اس تجویز کو ماننے سے انکار کر دیا تھا۔
وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے معاملے پر بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ 2018ء کے فیصلے میں پارٹی کے سربراہ کا فیصلہ حتمی قرار دیا گیا تھا۔ ہمیں سپریم کورٹ کے اس بنچ سے انصاف کے حصول کی توقع نہیں ہے۔ ہم نے فل بنچ بنانے کی درخواست دیدی ہے۔ پیر کو تحریری درخواست جمع کرا دی جائے گی۔
وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ ججوں کے فیصلوں پر دائرہ قانون میں رہ کر گفتگو کی جا سکتی ہے۔ ججوں کیخلاف کارروائی کے ہم ہمیشہ خلاف رہے ہیں۔ لاہور کی عدالت میں وزیراعظم ہونے کے باوجود شہباز شریف جھوٹے مقدمے میں پیش ہو رہے ہیں۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح اور فیصلے پر پی ٹی آئی نے بڑی خوشیاں منائیں، ہمارے 25 ووٹ کاٹے گئے اور اسی فیصلے کی بنیاد پر دوبارہ الیکشن ہوا،قانون کا فہم رکھنے والوں نے کہا تھا کہ یہ فیصلہ درست نہیں، فیصلے سے متعلق سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھی اعلامیہ جاری کیا تھا۔